ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں جب ای ٹی وی بھارت اردو نے لڑکیوں کی عمر شادی کی 18 سے 21 برس کیے جانے پر صحافت سے جڑے لوگوں سے بات کی ہے۔
صحافی ظفر عالم نے کہا حکومت کی منشا اچھی ہے اگر عمر 18 سے 21 برس کی جائے تو لڑکیاں اچھے طریقے سے تعلیم حاصل کر پائیں گی اور اپنے مستقبل کو تابناک بنا سکیں گی۔
لڑکیوں کی شادی کی عمر پر صحافیوں کی رائے انہوں نے کہا اسلام نے بھی لڑکیوں کو تعلیم دینے کی تاکید کی ہے۔ اسلام میں تعلیم کے ضمن میں کوئی جنسی تخصیص نہیں ہے۔ لڑکی کو اتنا پڑھاؤ کہ وہ اپنے فیصلے خود کرسکے-
ظفر عالم نے کہا مذہب اسلام میں نکاح کنٹریکٹ کی طرح ہوتا ہے اور اس میں لڑکی کی رضامندی ضروری ہوتی ہے-
وہ یہ فیصلہ تب ہی لے سکتی ہے جب وہ پڑھی لکھی ہو اور اگر لڑکیوں کے پاس زیادہ وقت رہے گا تو وہ زیادہ تعلیم یافتہ ہوں گی۔
انہوں نے کہا عمر کوئی بھی ہو بس ان میں فیصلہ لینے کی طاقت ہونا چاہیے-
لڑکیوں کی شادی کی عمر پر صحافیوں کی رائے وہیں صحافی زاہد میر کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کے فیصلے سے اتفاق رکھتے ہیں - کیونکہ جب تک لڑکیوں کی تعلیم و تربیت اچھی نہیں ہوگی ان کی شادی نہیں کرنی چاہیے-
مزید پڑھیں:اندور: کورونا وائرس کے پیش نظر جزوی طور پر دکانیں بند
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ حکومت کو لڑکیوں کی تعلیم پر زیادہ توجہ دینا چاہیے کیونکہ ملک میں کئی ایسے غریب افراد ہیں جو اپنی لڑکیوں کو پڑھا لکھا نہیں سکتے ہیں- جب کہ وہ اپنے بچیوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے خواہاں ہوتے ہیں۔
لڑکیوں کی شادی کی عمر پر صحافیوں کی رائے حکومت کو ان کی تعلیم اور ان کی حفاظت کا انتظام کرنا ضروری ہے- کیونکہ آج کے وقت میں جن کے پاس سہولیات ہے وہی لڑکیوں کو پڑھا رہے ہیں۔
اس لیے سب سے زیادہ بیداری کی ضرورت ہے اور حکومت کی سہولیات ان تک پہنچانے کی ضرورت ہے جو واقعی ضرورت مند ہوں۔