ریاست مدھییہ پردیش کی تجارتی دارالحکومت کہے جانے والے صنعتی شہر اندور کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کا مرکز بن گیا ہے جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 56 نئے کیسز سامنے آئے ہیں وہیں مرنے والوں کی تعداد 116 تک پہنچ گئی ہے اور متاثر ہونے والوں کی مجموعی تعداد 29921 ہوگئی ہے ۔
ایسے میں حکومت کی جانب سے جاری رہنما خطوط کے مطابق عید الفطر کی نماز شہر کی دونوں عید گاہوں میں ادا نہیں کی گئی ۔ وہیں مسا جد میں چند افراد نے ہی نماز ادا کی ۔ جبکہ عوام نے اپنے اپنے گھروں پر عید الفطر کی نماز ادا کی۔
تاریخی عید گاہ میں نہیں ہوئی عید الفطر کی نماز ہر سال عید الفطر کی نماز شہر کی تاریخی عیدگاہ صدر بازار میں صبح دس بجے معمول کے مطابق ادا کی جاتی تھیں۔ مگر رواں برس کو رونا وائرس کی وبا کے پیش نظر یہاں عید الفطر کی نماز ادا نہیں کی گئی۔ جس سے کئی لوگ افسردہ ہیں۔
سلطان علی کا کہنا ہے کہ عید کا تہوار ہے ۔اور ہم بہت خوش ہیں ۔یہ انعام اللہ کی طرف سے ہمیں دیا جاتا ہے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ ا عمر بھر میں ایک بار بھی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا جب عیدگاہ میں نماز عید ادا نہیں کی گئی ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ رمضان میں عبادات اپنے طریقے سے ادا کی ہے ۔ لاک ڈاؤن پر بھی عمل کیا۔
انہوں نہ کہا کہ عید کی نماز عید گاہ میں ادا نہیں ہوی ۔ اس کا افسوس ہے ۔اور اللہ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اس کورونا وبا کو جلد سے جلد ختم کردے اور آئندہ ایسا کوئی حالات نہ بنے جس سے کہ ہم عبادت گاہوں سے دور ہوجائیں۔
مسلم نمائندہ کمیٹی کے رؤف بیلم نے کہا کہ عید کا تہوار مقدس تہوار ہے ۔جس کو بڑی ہی سادگی سے منایا جاتا ہے ۔عید رمضان کے پورے روزے رکھنے کا انعام ہے ۔اس دن منہ میٹھا کیا جاتا ہے۔ اور منہ میٹھا کرایا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کلکٹر سے عید کی نماز کے تعلق سے بات کرتے اس سے قبل ہی کلکٹر نے میڈیا کے ذریعے جوابسے آگاہ کیا کہ عید کے موقع پر عید گاہ بند رہے گی۔ اانہوں نے مزید کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سماجی فاصلے کا خیال رکھتے ہوئے عید گاہ کھو لی جاتی اور وہاں نماز ادا کی جاتی۔ وہاں صرف نماز تو ادا کی جاتی ہے ۔ گھروں پر منہ میٹھا کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وباء کو صرف صرف پروردگارہی ختم کرسکتا ہے ۔اور اگر ہم اجتماعی طور پر نماز ادا کرتے اور دعا کرتے تو شاید دعا قبول ہوجاتی اور وبا جلد ختم ہو جاتی ۔مگر کلکٹر کی باتوں سے یہ گمان ہوتا ہے کہ ہمارے مذہبی رہنما وں نے پہلے سے ہی ان کو کہہ دیا کہ ہم عیدگاہ بند رکھیں گے۔