ڈاکٹر آر ایس شرما کو اس پنکھے کا پیٹنٹ بھی مل گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی خودکشی لیس پنکھے سے لٹ کر خودکشی کرنےکی کوشش کرتا ہے تو وہ اپنے اس عمل میں کامیاب نہیں ہوگا۔
ڈاکٹر آر ایس شرما کو خودکشی کے کئی معاملے کی جانچ کرنے کےبعد میں یہ سمجھ آیا کہ خود کشی کرنے کے پہلے لوگ ڈپریشن میں ہوتے ہیں ۔
دل کے ڈاکٹر نے خودکشی لیس پنکھے کی ایجاد ایس مریض اپنی سوچ میں تنہا ہوتے ہیں اور بستر پر پڑے پڑے سے پہلی چیز جو دیکھتا ہے وہ پنکھا ہوتا ہے۔جسے دیکھ کر لوگ پنکھے سے لٹ کر خودکشی کرلیتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پنکھے میں ایسے بدلاؤ کیے جاسکتے ہیں کی اگر کوئی شخص پنکھے پر لٹک کر خودکشی کرتا ہے تو وہ کامیاب نہیں ہوگا۔ڈاکٹر شرما نے پنکھے میں اسپرنگ لگائے ہیں اور ایک ہوٹر لگایا ہے۔پنکھے میں لگی اسپرنگ کی وجہ سے جیسے ہی کو ئی شخص پنکھے سے رسی باندھ کر پھانسی لگانے کی کوشش کرے گا تو اس پر ان کی وجہ سے پنکھا خود با خود نیچے آجائے گا اور اس میں موجود ہوٹر بجنے لگے گا۔خودکشی کرنے والوں کو روکنے کے لیے ڈاکٹر شرما نے اسکی ٹیسٹنگ کی اور ٹیسٹنگ کرنے کے بعد اسے پیٹنٹ کے لیے بھیجا تھا۔تقریبا 6 برس کے بعد انٹیلیکچول پراپٹی رائٹ نام کی سرکاری ادارنے ڈاکٹر شرما کو پیٹنٹ دے دیا ہے۔ڈاکٹر شرما کا کہنا ہے کہ سرکار کو پنکھا کمپنیوں سے بات کرنی چاہیے کہ ایسے پنکھے بنائے جس سے لوگ خودکشی نہیں کریں ا۔انہوں نے مزید کہا کہ خودکشی کرنے والوں کی میں طالب علموں کی تعداد زیادہ ہوتی ہیں اس لیے ہاسٹل ، جیل کی بیرک اور اسپتال میں ان پنکھوں کو ضرور لگایا جائے تاکہ مریض اور قید خودکشی کرنے سے بچ جائیں۔