دھرو نارائن سنگھ کی کمل ناتھ کے خلاف الیکشن لڑنے کی خواہش بھوپال:بھارتیہ جنتا پارٹی نے 2023 کی جنگ جیتنے کے لیے انتخابی تاریخوں سے پہلے اپنے امیدواروں کا اعلان کرنا شروع کر دیا ہے۔ فی الحال، بھارتیہ جنتا پارٹی نے مدھیہ پردیش میں 39 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔ یہ 39 اسمبلی نشستیں وہ ہیں جہاں بی جے پی ایک یا زیادہ بار ہارتی رہی ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ ایسا کرنے سے امیدواروں کو کام کرنے کے لیے زیادہ وقت ملے گا۔ دوسری طرف بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار بننے کے فورآ بعد لیڈروں کی بڑی بڑی باتیں بھی منظر عام پر آنے لگی ہیں۔ بھوپال مرکزی اسمبلی حلقے سے امیدوار دھرو نارائن سنگھ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بڑا بیان دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
اپنی مخالفت پر انہوں نے کہا کہ مرکزی اسمبلی حلقے کے کانگریس کے رکن اسمبلی نے اپنے اسمبلی حلقے میں ایسا کوئی بڑا کام نہیں کیا ہے۔ لیکن مرکزی اسمبلی حلقے کی عوام پریشان ہیں وہاں کسی بھی طرح کے کوئی کام نہیں کیے گئے ہیں۔ ہم وہاں ترقی سے بہت دور ہیں۔ اور اسی طرح کا حال شمالی اسمبلی حلقے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لیے میں نہیں مانتا کہ وہ عوام میں مقبول ہیں بلکہ اپنے آپ کو مشہور کرنے کے لیے اس طرح کی باتیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی پارٹی پر پورا بھروسہ ہے اور وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی قیادت میں ہم نے بہت سارے کام کیے ہیں۔ اور رہی بات میری، تو میرے ساتھ ہزاروں کارکنان موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ٹکٹ ملنے کے بعد میرے کارکنان کا جوش ابھی بھی ویسا کا ویسا ہی برقرار ہے۔ مجھے اپنے بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنان پر پورا بھروسہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مرکزی اسمبلی حلقے میں پانچ سال میں بھی رکن اسمبلی رہا ہوں اور مجھے اپنے ذریعہ کیے گئے اس وقت کے کام پر پورا بھروسہ ہے اور عوام پر بھی پورا بھروسہ ہے۔ عوام مجھ سے متاثر تھی اور مجھے بہت دعائیں بھی دی تھی۔ یہ بات اور ہے کہ میں اس کے بعد وہاں سے انتخابات نہیں لڑا، لیکن میرا پانچ سال کا کام عوام کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی اسمبلی حلقہ میں لوگوں کے کام نہیں ہو رہے ہیں۔ لوگ ترس رہے ہیں، بجلی پانی کے کام نہیں ہو رہے ہیں، سڑکیں نہیں بنی ہیں اور عوام سے رکن اسمبلی جھوٹ بول رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب دوغلی سیاست کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے گانا کوڈ کیا کہ "یہ جو پبلک ہے وہ سب جانتی ہے۔" انہوں نے کہا کہ مجھ سے کسی نے پوچھا تھا کہ آپ الیکشن کس کے خلاف لڑنا چاہو گے تو میرا جواب ہے کہ میں سیدھے کمل ناتھ جی کے خلاف الیکشن لڑنا چاہوں گا۔ اور راحت اندوری کا شیر کوڈ کیا۔
"صرف ہاتھوں میں خنجر نہیں آنکھوں میں پانی بھی چاہیے"
"اے خدا مجھے میرا دشمن خاندانی چاہیے۔"
انہوں نے کہا کہ اس لیے میں کہتا ہوں کہ میرے سامنے ادھر ادھر کا کوئی بھی الیکشن لڑنے نہ آئے۔ واضح رہے کہ بھوپال مرکزی اسمبلی حلقے سے سال 2008 میں دھرو نارائن سنگھ اس حلقے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ اس کے بعد سال 2013 میں سریندر سنگھ بی جے پی سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے لیکن 2018 میں بی جے پی اس سیٹ کو نہیں بچا سکی اور کانگریس کے عارف مسعود نے سریندر ناتھ سنگھ کو شکست دے کر اس پر قبضہ کر لیا۔ اس بار بھوپال مرکزی حلقے سے بھارتیہ جنتا پارٹی نے دھرو نارائن سنگھ پر ہی اعتماد ظاہر کیا ہے۔
آپ کو یہاں بتاتے چلیں کہ 2018 کے اسمبلی انتخابات میں بھوپال کے مرکزی اسمبلی حلقے کے لیے 15 امیدوار میدان میں تھے۔ ان میں کانگریس کے عارف مسعود اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سریندر ناتھ آمنے سامنے تھے۔ اس الیکشن میں عارف مسعود کو 76 ہزار 647 ووٹ ملے، جب کہ بی جے پی کے سریندر ناتھ سنگھ کو 61 ہزار 890 ووٹ ملے۔ اس طرح کانگریس کے عارف مسعود نے یہ مقابلہ 14 ہزار 757 ووٹوں سے جیتا تھا۔