بھوپال میں آج سے ضلعی انتظامیہ کی گائیڈ لائن کے مطابق مذہبی مقامات کے دروازے عام لوگوں کے لیے کھول دیئے گئے پر ان میں جو شرائط رکھی گئی ہے اس میں مساجد اور مندروں میں سینیٹائزر کے استعمال پر ناراضگی ظاہر کی جارہی ہے -
مساجد اور مندروں میں سینیٹائزر استعمال نہ کرنے کا مطالبہ
ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں مذہبی مقامات تو کھولے جا رہے ہیں لیکن سینیٹائزر مساجد اور مندروں میں استعمال نہ کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے-
سبھی مذہب کی عبادت گاہوں کا تعلق پاکیزگی سے ہوتا ہے- اور مذہب اسلام میں پاکیزگی آدھا ایمان ہے- اور ساتھی کسی بھی مذہب کی عبادت گاہ میں نشے کی حالت میں منشیات سے جڑی اشیا کو لے جانا کی اجازت نہیں ہوتی ہے- وہی کورونا وائرس کے حالات اور حکومت کی گائیڈ لائن کہہ رہی ہے کی کسی بھی شخص کو عبادت گاہوں میں بغیر سینیٹائزر کے نہ جانے دیا جائے - مذہبی رہنماؤں نے حکومت کی ساری شرائط کو مانی ہے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ الکوحل ملے سینیٹائزر کے ساتھ مساجد اور مندروں میں لوگ نہ آئیں۔
الکوحل ملے سینیٹائزر سے خود کو رنگ کر عبادت گاہوں میں جانے کو لے کر مسلم اور ہندو سماج کے رہنماؤں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے- ان کا ماننا ہے کہ شراب پی کر خدا کے گھر میں نہیں آ سکتے ہیں - اور سینیٹائزر میں 60 سے 80 فیصد الکوحل ملا ہوتا ہے- جس پر سنسکریتی بچاؤ منچ کے پنڈت چندر شیکھر تیواری نے حکومت کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کی مذہبی مقامات پر سینیٹائزر کا استعمال نہ کیا جائے-