اردو

urdu

By

Published : Jun 11, 2023, 3:34 PM IST

ETV Bharat / state

Attack on Congress Leaders بھوپال میں کانگریس لیڈران پر ہوئے حملے پر سخت ردعمل

ریاست مدھیہ پردیش کے سینئر لیڈر آصف ذکی اور ان کی اہلیہ اور میونسپل کارپوریشن کی اپوزیشن لیڈر پر ہوئے حملے کے خلاف کانگریس کے سینئر لیڈران نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔

کانگریس لیڈران پر ہوئے حملے پر سخت ردعمل
کانگریس لیڈران پر ہوئے حملے پر سخت ردعمل

کانگریس لیڈران پر ہوئے حملے پر سخت ردعمل

بھوپال:سابق مرکزی وزیر سریش پچوری اور سابق ریاستی وزیر پی سی شرما نے جمعرات کی رات دیر گئے بھوپال میونسپل کارپوریشن میں قائد حزب اختلاف شبستہ ذکی اور ان کے شوہر آصف ذکی پر حملے کی مذمت کی۔ دونوں رہنماؤں نے مدھیہ پردیش میں امن و امان کی صورتحال پر سوال اٹھائے ہیں۔ پچوری اور شرما نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن میں اپوزیشن لیڈر اور تین بار کونسلر رہنے والی خاتون پر بیس بال کے بلے سے حملہ امن و امان پر سوال کھڑا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رہنما جوڑے پر حملہ کرنے والوں کو پولیس نے چھوڑ دیا۔ پولیس کا یہ عمل انصاف کے خلاف ہے۔ انہیں فوری گرفتار کیا جائے۔

واضح رہے کہ شبستہ ذکی اور ان کے شوہر کانگریس رہنما آصف ذکی پر اے ایس آئی کے بیٹوں یاسر اور توحید نے پارکنگ میں گاڑی کھڑی کرنے پر حملہ کیا۔ اس حملے میں مخالف شبستہ ذکی اور ان کے شوہر شدید زخمی ہو گئے۔ دونوں کو خون بہہ جانے کی حالت میں چیرایو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ مرکزی سابق وزیر سریش پچوری نے شبستہ ذکی پر حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نروتم مشرا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ شبستہ ذکی پر حملے کے حوالے سے سابق وزیر پی سی شرما نے کہا کہ شبستہ ذکی ایک خاتون اور تین بار کارپوریٹر رہ چکی ہیں، میں ان پر حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ جس طرح سے ایک خاتون پر بیس بال کے بلے سے حملہ کیا گیا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مدھیہ پردیش میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خاتون کو 30 ٹانکے لگے ہیں، حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔ واضح رہے کہ کانگریس کے ان دونوں سینئر لیڈر ان پر ایس ای کے دو لڑکوں نے بیس بال کی اسٹیک سے ان پر جان لیوا حملہ کیا تھا۔ جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں کو گرفتار بھی کر لیا تھا۔ لیکن بعد میں ان حملہ آوروں کو پولیس کے ذریعے چھوڑ دیا گیا جس پر کانگریس لیڈران اور کارکنان میں غصہ پایا جا رہا ہے۔ اور حکومت کی قانون انتظامیہ پر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details