بھوپال:مدھیہ پردیش کے بھوپال میں مائنارٹی اسٹیٹس حاصل اسکول اقلیتوں کے بچوں کے داخلوں کے معاملے میں شفافیت کا خیال نہیں رکھ رہے ہیں۔وہی (آر ٹی ای) رائٹ ٹو ایجوکیشن کے تحت داخلہ لینے والے طلبا سے موٹی فیس وصولی جا رہی ہے۔ سٹیزن ویلفیئر فورم کے صدر محمد آفاق خان نے کہا کہ ریاستی حکومت کے تحت بھوپال کی مشنری اور دیگر اسکولوں نے مائنارٹی اسٹیٹس کا درجہ حاصل کیا ہیں۔ اس مائنارٹی اسٹیٹس حاصل کرنے کی دو شرائط ہیں جس میں پہلی شرط یہ ہے کہ داخلے کہ مرحلے میں پوری طرح سے شفافیت ہونی چاہیے۔ دوسرا اس اسکول یا کالج میں اقلیتی طبقات کے زیادہ سے زیادہ داخل ہونا چاہیے۔ لیکن یہاں بھوپال میں یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ بہت سارے مشنری اور دیگر اسکول جو مائنارٹی اسٹیٹس حاصل کیے ہوئے ہیں۔ ان میں ان شرائط کا نفاذ نہیں ہو پا رہا ہیں۔ Citizen Welfare Forum President Slam Minority Status School In Madhya Pradesh
انہوں نے کہا جب یہ معاملات سامنے آئے تو ہماری تنظیم نے محکمہ تعلیم، ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ، کلیکٹر اور ریاستی حکومت کو خط و خطابت کی،ان کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی کوشش کی۔ اس کے بعد مدھیہ پردیش حکومت کے محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود نے اس کے لیے دو سرکلولر جاری کیا۔ ان اسکولوں کے لیے اور کہاں کی جو شرائط مائنارٹی اسٹیٹس کے لیے ہے۔ اس کے حساب سے داخلے لیے جائے۔ داخلوں میں شفافیت رکھی جائے اور اقلیتی طلباء کو سر فہرست رکھا جائے۔ محمد آفاق خان نے مشنری اسکول سینٹ جوسف کی کارگردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس اسکول میں رائٹ ٹو ایجوکیشن کے تحت اقلیتی طلباء سے فیس وصولی جارہی ہے جو کہ شرائط کے خلاف ہے۔ کیوں کہ سپریم کورٹ کا صاف حکم ہے کہ رائٹ ٹو ایجوکیشن کے تحت داخلے والے طلباء کی فیس نہیں لی جائے گی۔