ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں پیش آئے ہجومی تشدد کے متاثر پر ہی اسی تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جس تھانہ علاقے میں اس کے ساتھ تشدد کا واقعہ پیش آیا تھا۔
در اصل راکھی کے تہوار کے موقع پر اندور کے گووند نگر کالی، بال گنگا علاقے میں تسلیم نام کے ایک مسلم نوجوان چوڑی فروخت کرنے پہنچے جہاں کچھ شرپسندوں نے انہیں ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا، ان کے سامان کو نکال کر پھنک دیا اور نام پوچھ کر ان پٹائی کی۔ اس سلسلے میں جب پٹائی کا ویڈیو وائرل ہوا تو اقلیتی طبقے کے لوگوں نے تھانہ کو گھیراؤ کیا اور ہجومی تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے احتجاج کے کئی گھنٹوں بعد مقدمہ درج کیا تاہم آج پولیس ہجومی تشدد کا شکار ہوئے نوجوان پر ہی مقدمہ درج کیا ہے۔
اندور ہجومی تشدد، متاثر کے خلاف مقدمہ اندور ہجومی تشدد، متاثر کے خلاف مقدمہ اندور ہجومی تشدد، متاثر کے خلاف مقدمہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آسوتوش باگری نے بتایاکہ' تسلیم کے ساتھ کل گووند نگر کالونی میں مار پیٹ کا واقعہ پیش آیا تھا ہم نے مار پیٹ کرنے والوں کے خلاف معاملہ درج کرلیا تھا مگر آج تسلیم کے خلاف ایک لڑکی نے چھیڑ خانی کی شکایت درج کرائی ہے، مزید جعلی دستاویز رکھنے کے الزام کے تحت تسلیم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے'۔
وہیں اس معاملے اب سیاست تیز ہوگئی ہے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہاکہ' چوڑی فروخت کرنے والا اپنا نام چھپاکر علاقے میں چوڑی فروخت کررہا تھا اس لیے تنازع ہوا۔ انہوں نے کہاکہ پٹائی کرنے والوں کے ساتھ ساتھ متاثر پر بی کارروائی ہوگی۔ دوسری طرف کانگریس نے وزیر داخلہ کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔'