بھوپال:ریاست مدھیہ پردیش میں شیعہ داؤدی بوہرہ اور وقف کے ذریعے برسوں سے اپنے وقف جائیداد کی چندہ نگرانی ساڑھے 4 کروڑ روپے (4,32,19,632) کی وصولی اور 132 وقف پراپرٹی کو ٹرسٹ میں تبدیل کرنے کی کوشش کے خلاف مرکزی وقف بورڈ جلد ہی قانونی چارہ جوئی کرے گا۔ واضح رہے کہ دارالحکومت بھوپال کے ایڈووکیٹ شاہنواز خان نے اس تعلق سے بتایا کہ دفعہ 46 کے تحت جتنے بھی وقف رجسٹرڈ ہیں، انہیں وقف بورڈ کو حساب پیش کرنا ضروری ہے۔ ان پر آڈٹ کرنے کے بعد دفعہ 72 کے تحت ان وقف رجسٹرڈ جائیدادوں کو 7 فیصد چندہ نگرانی وقف بورڈ میں جمع کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مدھیہ پردیش وقف بورڈ میں داؤدی بوہرہ اوقاف کی 325 پراپرٹی رجسٹر ہیں۔ لیکن پچھلے چالیس سے پچاس سالوں کا وقت گزر جانے کے بعد بھی بوہرہ سماج کی سیدنا صاحب کے ذریعہ وقف ایکٹ اور بورڈ کے اسرار کو نظر انداز کرتے ہوئے سالوں سے چندہ نگرانی کی رقم جمع نہیں کروائی گئی جو بڑھ کر اب تقریباً ساڑھے چار کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔
حیرانی اس پر بھی ہے کہ اس چندہ نگرانی کو جمع کرانے کے لیے ممکنہ 2019 میں آر آر سی بھی جاری ہوا لیکن رقم جمع نہیں کرائی گئی۔ حد تب ہوگی جب وقف بورڈ کی تشکیل کے سلسلے میں ایک پٹیشن کی سماعت کے دوران 30 جنوری 2023 کو مدھیہ پردیش ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے اس پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے حکومت اور وقف بورڈ سے پوچھا کہ آر آر سی جاری ہونے کے بعد آپ نے کیا کیا۔ عدالت عظمی کے اس ریماکس کے باوجود صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ معلوم ہو کہ اسٹیٹ وقف بورڈ نے چندہ نگرانی بابت سال 2019 میں شیعہ داؤدی بوہرہ جماعت کے مذہبی قائد سیدنا مفضل سیف الدین کو داؤدی بوہرہ اوقاف کے سول ٹرسٹی کی حیثیت میں تفصیلی آرڈر بھی لکھا تھا۔ اور بعد میں خط و کتابت کا نتیجہ صفر رہا۔