اردو

urdu

ETV Bharat / state

عبدالجبارپدم شری ایوارڈ کے لیے منتخب

یوم جمہوریہ کے موقع پر پدم شری ایوارڈ کے لیے ناموں کا اعلان کردیا گیا ہے۔جس میں ایک نام بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کے انصاف کی لڑائی لڑنے والے عبدالجبار کا بھی ہے۔

کون ہے عبدالجبار؟ جن کے نام کا اعلان پدم شری کے لیے ہوا
کون ہے عبدالجبار؟ جن کے نام کا اعلان پدم شری کے لیے ہوا

By

Published : Jan 27, 2020, 12:23 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 3:06 AM IST

عبدالجبار کے اہل خانہ بہت خوش ہے لیکن انہیں غم اس بات کا ہے کہ اگر ان کے رہتے ہوئے انہیں یہ ایوارڈ دیا جاتا تو بات ہی کچھ اور ہوتی۔

عبد الجبار نے 1984 کے بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین اور زندہ بچ جانے والوں کے لیے انصاف کی لڑائی لڑتے رہے ، انہوں نے لوگوں کے معاوضے کا مطالبہ کرتے ہوئے متعدد مظاہرے کیے۔ جبار بھوپال گیس متاثر خواتین انڈسٹری آرگنائزیشن کے کوآرڈینیٹر تھے ۔

اس سانحے کے بعد انہوں نے بہت سے کام کیے جس سے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کی بازیابی میں مدد ملی۔ عبد الجبار کا سوابھیمان پلیٹ فارم ابھی بھی بھوپال میں موجود ہے ، جو ان کے گزرنے کے باوجود بھی ان کی راہ پر گامزن ہے ، جو اس وقت عبد الجبار کی بہن چلا رہی ہے۔

عبدالجبارپدم شری ایوارڈ کے لیے منتخب

گیس متاثرین کے مسیحا کی اہلیہ سائرہ بانو کا کہنا ہے کہ'مجھے خوشی ہے کہ حکومت نے یہ اعزاز ہمارے اہل خانہ کو دیا ہے ، لیکن افسوس کی بات ہے کہ خوشی کے اس لمحے میں ان کے شوہر عبدالجبار ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ اگر وہ آج زندہ ہوتے تو اس اعزاز کی خوشی دوگنی ہوجاتی۔ سائرہ کے ذہن میں ایک کسک رہتی ہے کہ جبار صاحب نےسماج کے کام کے لیے گھر والوں کو بھی بھوکا رکھا اگر انہیں بہتر علاج ملا ہوتا تو وہ آج بھی دنیا میں یہ اعزاز لینے کے لیے ہوتے۔

عبد الجبار کے بیٹے ساحل نے کہا کہ انہیں اس بات کی بہت خوشی ہے کہ ان کے والد کو یہ اعزاز مل رہاہے اس اعزاز کے اصل حق دار وہی ہے وہ جب تھے تو گھر پر کم ہی رہتے تھے ہمیشہ لوگوں کی مدد کے لیے آگے رہتے تھے،جاتے جاتے انہوں نے زندگی کا مقصد دے دیا ہے آگے ان کی لڑائی لڑنا ہے۔

عبدالجبار کی بیٹی مریم 5 ویں جماعت میں زیر تعلیم ہےاور ٹیچر بننا چاہتی ہے والد کو اعزاز ملنے کی خوشی تو بہت ہے لیکن والد کی یاد بہت ستاتی ہے وہ کہتی ہے کہ کاش پاپا آج ہوتے تو بات ہی کچھ اور ہوتی۔

جبار نے 1984 کے گیس سانحہ میں اپنے والدین اور بھائی کو بھی کھو دیا تھا۔ وہ خود بھی اس سانحے میں مبتلا تھے۔ عبدالجبار ذیابیطس کے مریض تھے۔ گیس کی بھیڑ کے دوران بہت زیادہ سرگرم رہنے کی وجہ سے ان کے پھیپھڑوں میں بھی دشواری ہونے لگی۔ لیکن پھر بھی وہ سماج کے لیے لڑنا نہیں بھولے۔ عبد الجبار 14 نومبر 2019 کو بھوپال کے نجی ہسپتال میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔

Last Updated : Feb 28, 2020, 3:06 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details