اردو

urdu

ETV Bharat / state

دعا کرتے ہیں کہ دفعہ 370 کے متعلق عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہمارے حق میں ہو: عمر عبداللہ - omar on mohua moitra

سپریم کورٹ پیر کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر اپنا فیصلہ سنانے والا ہے۔ امسال ستمبر میں، چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بنچ نے 16 دنوں تک عرضیوں کی سماعت کی تھی۔ Article 370 verdict

عمر عبداللہ
عمر عبداللہ

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 9, 2023, 4:52 PM IST

دعا کرتے ہیں کہ دفعہ 370 کے متعلق عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہمارے حق میں ہو: عمر عبداللہ

کولگام:نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ ہم بھی دفعہ 370 کے بارے میں عدالت عظمیٰ کے 11 دسمبر کو فیصلہ سنانے کے انتظار میں ہیں۔ان کا ساتھ ہی کہنا تھا کہ اس فیصلے کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ وہ ہمیشہ اقتدار میں نہیں رہ سکتی ہے۔
موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے دیوسر علاقے میں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔
عدالت عظمیٰ کے دفعہ 370 کے بارے میں 11 دسمبر کو فیصلہ سنانے کے متعلق پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ 'کیا فیصلہ ہوگا اس کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے،ہم یہ امید اور دعا کرتے ہیں کہ وہ فیصلہ ہمارے حق میں ہو'۔انہوں نے کہا: 'ہم اس فیصلے کے انتظار میں ہیں کوئی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ وہ فیصلے کے بارے میں کچھ جانتا ہے'۔
ٹی ایم سی رکن پالیمان کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا: 'افسوس ہے کہ ان کو پارلیمنٹ میں اپنے حق میں بولنا نہیں دیا گیا'۔

مزید پڑھیں:


عمر عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی کو یاد رکھنا چاہئے کہ وہ ہمیشہ اقتدار میں نہیں رہ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ وہ ہمیشہ اقتدار میں نہیں رہ سکتے، جو راستہ آج وہ اختیار کر رہی ہے کل یہی چیزیں اس کے خلاف استعمال ہو سکتی ہیں'۔ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری یہ کوشش ہونی چاہئے کہ ہم جمہوری اداروں کو سنبھال کر اور بچا کر رکھیں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج ایسا نہیں ہو رہا ہے'۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ پیر کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر اپنا فیصلہ سنانے والا ہے۔ امسال ستمبر میں، چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بنچ نے 16 دنوں تک عرضیوں کی سماعت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:

مہوا موئترا کی پارلیمنٹ رکنیت منسوخ کرنے پر ممتا بنرجی کا سخت ردعمل

ABOUT THE AUTHOR

...view details