ضلع دمحال ہانجی پورہ سے چار کلومیٹر دور چک صمد راتھر میں حکومت نے 2009 میں ایک اسکولی عمارت تعمیر کی تھی، تاکہ اس دیہی علاقے کے بچے بھی علم کے نور سے آراستہ ہوسکیں۔ لیکن اسکولی عمارت اتنی کمزور تھی کہ سات سال بعد ہی اسکولی عمارت گر گئی اور محکمہ تعلیم کے داوے کھوکھلے ثابت ہوئے۔
کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور،متعلقہ ویڈیو چک صمد راتھر کے اس سرکاری اسکول کے بچوں کا مستقبل روشناس کہاں ہوسکے جہاں پربچوں کو ٹھہر نے کی جگہ تک میسر نہی ہے۔قریب 90 بچے اس اسکول میں زیر تعلیم ہیں۔ اسکولی عمارت تین کمروں پر مشتمل تھی، لیکن تین سال پہلے اسکول کی عمارت کا ایک کمرہ پورے طور سے ڈھیر ہو گیا اور آہستہ آہستہ دوسرہ کمرے میں بھی دراڑیں پڑ گئیں، جس کے وجہ سے دوسرے کمرے کو بھی ناقابل استعمال قرار دیا گیا اور اس اسکول کے تمام بچوں کو کھلے آسمان تلے بیٹھنا پڑتا ہے۔ جوں ہی موسم میں تبدیلی کے آثار دیکھنے کو ملتے ہیں تو بچے اپنے گھر کی طرف بھاگ کھڑے ہو تےہیں۔اگر چہ محکمہ تعلیم ہمیشہ بلند و بانگ دعوے کر تی ہے لیکن زمینی سطح پر ضلع کو لگام کے اکثر سرکاری اسکولوں کے حالت ناگفتہ ہے، بات صرف مڈل اسکول چک صمد راتھر کی ہی نہیں ہے جو سکول کے آنگن میں اپنے مستقبل کو سنوار نے پر مجبور ہے۔اسکول کے بچوں کا کہنا ہے کہ و ہ جلد از جلد اسکول کی عمارت کی تعمیر چاہتے ہیں تاکہ ان کی کا سلسلہ جاری رہ سکے۔