کولگام:نیشنل کانفرنس کے نائب عمر عبداللہ نے کہا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے وقت بی جے پی نے جو دعوی کیا تھا، کہ جموں کشمیر میں تبدیلی آئے گی، لیکن زمینی حقائق یہ ہے کہ ابھی تک جموں کشمیر میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بے روزگاری بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، یہاں کے نوجوان پڑھ لکھ کر پریشان حال ہے۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اب شہر سرینگر میں بھی عسکریت پسند نے اپنی موجودگی دکھا دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن علاقوں نے نیشنل کانفرنس کے دور میں ملیٹنسی سے پاک کیا گیا، ان میں اب دوبارہ ملیٹنسی نے جنم لیا ۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں عسکریت پسندوں نے سرینگر کے عیدگاہ علاقہ میں جموں و کشمیر پولیس کے انسپکٹر کو گولی مار کر ہلاک کیا،۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح کی تبدیلی دفعہ 370 کے ہٹانے کے بعد آگئی ہے۔
عمر عبداللہ نے کولگام ضلع کے دیوسر علاقے میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یہاں بہت سی حکومتیں دیکھی، حتیٰ کہ گورنر راج بھی دیکھا، لیکن این سی واحد جماعت ہے جو امن کی بات کرتی ہے۔ ہم ہمیشہ امن پر یقین رکھتے ہیں، لیکن لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں کو نظر بند کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت یہاں انتخابات کرانے سے خوفزدہ ہے۔ وہ اس لیے نیشنل کانفرنس کے لیڈروں کو عام لوگوں کی شکایات سننے نہیں دیتے۔ انہوں نے مزید کہا سرکار کو کس بات سے ڈر ہے کیونکہ ہم تو ملک مخالف نہیں ہے، لیکن ہم اپنی بات عوام تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ایسا کرنے نہیں دیا جا رہا ہے۔