ترواننت پورم: ہندوستان کی سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج فاطمہ بی بی کا آج یعنی جمعرات کو کولم کے ایک نجی اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ فاطمہ بی بی 96 سال کی تھیں اور کچھ عرصے سے ہسپتال میں زیر علاج تھیں۔
فاطمہ بی بی جج کے عہدہ سے سبکدوش ہونے کے بعد پٹھانمتھیٹا میں اپنے گھر پر رہ رہی تھی۔ فاطمہ بی بی کے نام کے ساتھ کئی پہلے نمبر جوڑے ہیں۔ سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج ہونے کے علاوہ وہ قومی انسانی حقوق کمیشن کی پہلی چیئرپرسن اور پہلی مسلم خاتون گورنر (تمل ناڈو) تھیں۔
فاطمہ بی بی نے خود کو سنہ 1950 میں ایک وکیل کے طور پر درج کرایا اور کیرالہ میں نچلی عدالت میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ فاطمہ بی بی کو مئی 1958 میں کیرالہ سب آرڈینیٹ جوڈیشل سروسز میں جج کی حیثیت سے تعینات کیا گیا تھا۔ انہیں 1968 میں سب آرڈینیٹ جج، 1972 میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ اور 1974 میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے طور پر ترقی دی گئی۔
مزید پڑھیں: جدید بھارت کے اولین نسواں اسکول کی مسلم ٹیچر فاطمہ شیخ کا یوم پیدائش
فاطمہ بی بی کو جنوری 1980 میں انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل کا جوڈیشل ممبر مقرر کیا گیا تھا اس سے پہلے کہ وہ 4 اگست 1983 کو ہائی کورٹ میں جج بنی تھیں۔ فاطمہ بی بی 14 مئی 1984 کو ہائی کورٹ کی مستقل جج بن گئیں تھی۔ وہ 29 اپریل 1989 کو ہائی کورٹ کی جج کے طور پر سبکدوش ہوئیں لیکن 6 اکتوبر 1989 کو انہیں سپریم کورٹ کی جج کے طور پر مزید ترقی دی گئی جہاں وہ 29 اپریل 1992 کو سبکدوش ہوئیں۔ فاطمہ بی بی 25 جنوری 1997 کو تمل ناڈو کی گورنر بن گئیں اور 2001 میں انہوں نے گورنر کے عہدہ سے استعفیٰ دیا۔