بارڈر سیکورٹی فورسز (بی ایس ایف) کی جانب سے ضلع کٹھوعہ کے ہیرانگر سیکٹر میں سرنگ کا پتہ لگایا گیا ہے۔ اس سرنگ کو سنہ 2016کے جیش محمد عسکریت پسندوں کی جانب سے پٹھانکوٹ ائیر بیس پر حملہ کے ساتھ بھی جوڑا جا رہا ہے۔ پٹھان کوٹ سمیت دیگر حملوں کے ماسٹر مائنڈ قاسم جان کو سرنگ کے پار شکر گڑھ میں دیکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 2جنوری 2016میں پٹھان کوٹ ائیر بیس حملہ میں سات سکیورٹی اہلکار اور پانچ حملہ آور ہلاک ہو گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق پٹھان کوٹ ائیر بیس حملے کی تحقیقات کے دوران ایجنسیوں کو ہیرا نگر سیکٹر میں دراندازی کے راستے کا پتہ چلا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ’’نہ صرف پٹھان کوٹ، بلکہ اس سرنگ کا تعلق جموں و کشمیر میں ہوئے دیگر حملوں کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے جن میں نگروٹہ حملہ اور جموں - سرینگر قومی شاہراہ پر جموں کے ضلع جھججر حملے شامل ہیں۔ یہ سرنگ آٹھ سال پہلے کھودی گئی تھی اور اطلاعات ہیں کہ شاید اس سرنگ کو کئی عسکریت پسندوں نے بھارتی سرزمین میں دراندازی کے لئے استعمال کیا ہوگا۔‘‘
گزشتہ روز پنجاب پولیس نے بھی سرنگ کا معائنہ کیا کیونکہ مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے پٹھان کوٹ حملہ کی تحقیقات این آئی اے کے حوالے کرنے سے قبل پنجاب پولیس ہی پٹھان کوٹ ائیر بیس حملے کی تحقیقات کر رہی تھی۔
ذرائع نے مزید کہا کہ حفاظتی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کا موقف ہے کہ شاہراہوں اور سانبہ، ہیرا نگر اور کٹھوعہ سمیت دیگر مقامات پر کیے گئے حملوں میں بھی اسی سرنگ سے اس طرف گھسنے کے بعد عسکریت پسندوں نے سرانجام دئے تھے کیونکہ حملوں کے وقت سرحد پر لگی فینسنگ سالم و برقرار تھی۔
واضح رہے کہ بی ایس ایف نے گزشتہ 10 دنوں میں بین الاقوامی سرحد پر دو سرنگوں کا پتہ لگایا ہے، جبکہ گزشتہ تین ماہ میں تین سرنگیں اور مجموعی طور پر صوبہ جموں میں 10 سرنگوں کا پتہ لگایا گیا ہے۔ جبکہ بی ایس ایف اینٹی ٹنلنگ (Anti-Tunneling) آپریشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ ذرائع کے مطابق پاکستان فوج کی جانب سے مزید سرنگیں کھودے جانے کے امکان سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔