اِس کے علاوہ اُنہوں نے جموں وکشمیر میں صنعتی منظر نامے کی موجودہ صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔
ایم سیڈ کو رویندر کمار، ڈائریکٹر انڈسٹریز جموں انوملہوترہ، ڈی سی کٹھوعہ او پی بھگت مشیر کے ہمراہ تھے۔ بعد میں مشیرموصوف نے متعلقہ اَفسران کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور صنعت کاروں کو فراہم کی جانے والی سہولیات پر غور و خوض کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ اَفسران کو صنعت کاروں کے ساتھ قریب تال میل رکھتے ہوئے اُن کے مسائل اور ضروریات کا خیال رکھنا چاہیئے تاکہ یونین ٹریٹری میں صنعتی منظر نامے میں مزید استحکام لایا جاسکے۔
مشیر موصوف نے کہا کہ جو صنعتیں روزمرہ اشیاء تیار کر رہی ہیں اُنہیں حکومت کی طرف ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں ۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ صنعت کاروں کو کورونا وائرس وَبا سے بچاﺅ کے سلسلے میں بھی بیداری پیدا کی جائے ۔
مشیرموصوف نے بتایا کہ صنعتی بستی 3502کنال اراضی پر قائم کی گئی ہے ۔ ان میں سے 3160کنال سیڈکو کے پاس ہے جبکہ 121کنال اراضی مختلف سرکاری محکموں میں جن میں بجلی ، پولیس شامل ہیں کو الاٹ کیا گیا ہے۔
انہیں مزید بتایا گیا کہ 321کنال اراضی سرکاری محکموں کو الاٹ کئے گئے ہیں اور اس صنعتی بستی ایک بائیو ٹیک پارک بھی قائم کی جائے گی۔ 146 کنال اراضی نجی کارخانہ داروں کو اپنے یونٹ قائم کرنے کے لیے الاٹ کئے گئے ہیں جبکہ 1180 کنال اراضی انفرادی صنعتی یونٹوں کو الاٹ کرنے کے لیے دستیاب رکھی گئی ہے ۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کٹھوعہ ضلع میں گھٹی انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کے لئے ضروری اراضی و دیگر خدمات فراہم کی جائیں گی۔ تاکہ متعلقین اپنے صنعتی یونٹ وہاں پر قائم کرسکیں۔
اِس سے قبل مشیر موصوف نے جاری لاک ڈاؤن کے دوران کِسانوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے پلی اور جھک بار دیہات میں دو ویٹ پروکیورمنٹ مراکز کا اِفتتاح کیا۔
ڈائریکٹر ایگریکلچر اندرجیت، ، ڈی اے او سنجیو رائے گپتا بھی اس موقعہ پرموجود تھے۔ کسانوں کے کئی وَفود مشیر موصوف ملاقی ہوئے اور انہیں اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔
مشیر موصوف نے تمام وَفود کے مسائل بغور سنے اور اُنہیں یقین دِلایا کہ حکومت اُن کے جائز مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کرے گی۔