ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں علما کرام کا ایک خصوصی اجلاس منقعد کیا گیا جس میں اترپردیش سے تشریف لائے معروف عالم دین مولانا نظام الدین رضوی نے بھی شرکت کی، جنہیں محقق مسائل جدید بھی کہا جاتا ہے۔
حالات حاضرہ اور علماء کرام کی ذمہ داری خیال رہے کہ یہ اجلاس شہر کے کوینس روڈ پر واقع دارالسلام ہال میں منعقد کیا گیا۔
اس موقع پر مولانا نظام الدین رضوی نے ملک کے موجودہ سماجی و سیاسی صورتحال پر روشنی ڈالی اور قرآن، حدیث نبوی و اجماع امت کے حوالے سے انہیں حل کرنے کے تئیں علما کرام کی توجہ کو مرکوز کرائی۔
مولانا نظام الدین نے کہا کہ 'اپنے مسلک و مذہب پر قائم رہتے ہوئے ملک کے مسائل کے حل کے تئیں اپنے بنیادی مسائل کو در کنار کرکے اتحاد کا مظاہرہ کریں۔'
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جس طرح ملک میں حکومت کی جانب سے عوام مخالف پالیسیز اور خاص طور پر مسلم مخالف قوانین مثلاً تین طلاق بل کا نفاذ کیا جا رہا ہے، ان حالات میں امت مسلمہ کو چاہیے کہ شرعاً بیداری کا مظاہرہ کرے اور ان قوانین سے مسلمانوں کو بچایا جائے۔
اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مولانا محمد حسین مصباحی نے بتایا کہ علما وہ جماعت ہے جو ہر کسی کو ساتھ لے کرچلتی ہے جسے رہنما یا رہبر جماعت بھی کہا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جو رہبر ہوتے ہیں وہ ہر میدان میں اپنے خدمات انجام دیتے ہیں، لہٰذا ملک کے موجودہ حالات میں علمائے کرام کی فکر ہورہی ہے اور دینی و دنیاوی اعتبار سے جو مسائل پیش آرہے ہیں ان کے ہل کے تئیں علما متحرک بھی ہیں۔