ریاست کرناٹک میں کانگریس اور جے ڈی ایس کی حکومت گرنے کے بعد وزیراعلیٰ بی ایس یدورپّا نے چوتھی بار ریاست کی کمان سنبھالی ہے۔
وزیراعلیٰ یدورپّا کی حلف برداری کے بعد عدالت عظمیٰ نے نو برس پرانے ڈی کے کمارا سوامی اور یدورپا کے خلاف کیس کی سماعت کی اجازت دیدی ہے۔
جسٹس ارون مشرا کی صدارت والی بینچ نے کہا کہ وہ این جی او سماج تبدیلی کمیونٹی کے لاکس سٹڈی عدالت میں جانے کے حقوق پر پر فیصلہ سنائے گی۔
این جی او اس کیس میں مداخلت کررہا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ کچھ برس قبل بند ہوچکے اس کیس کو دوبارہ کھولا جائے۔
ای جی او کی سرپرستی کررہے معروف وکیل پرشانت بھوشن نے دن میں ہی عدالت سے کہا تھا کہ یدورپا کو وزیراعلیٰ بننے کے امکانات ہیں، جس کے بعد شام میں انہوں نے حلف لے لیا۔
یدورپا کی جانب سے پیش ہوئے وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ این جی او غیر ضروری طور پر معاملے کو دوبارہ سے کھولنے کی کوشش کررہا ہے، جبکہ اس کیس کو کرناٹک ہائی کورٹ نے دسمبر سنہ 2015 میں ہی رد کردیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ کیس کرناٹک رسٹرکشن آف ٹرانسفر آف لینڈ ایکٹ کی تحت 4.20 ایکڑ زمین کے نوٹیفکیشن کو رد کرنے سے متعلق ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ 5.11 ایکڑ کی زمین کو بی کے سرینیواسن کے ذریعے سنہ 1962 میں خریدا گیا تھا۔
خیال رہے کہ کرناٹک رسٹرکشن آف ٹرانسفر آف لینڈ ایکٹ کی دفعہ تین کی خلاف ورزی ہے۔