واضح رہے کہ حکومتوں کی جانب سے کئی کمپنیوں کی رپورٹس کے مطابق مسلمان نہایت ہی افسوسناک حالات میں ہیں، حتی کہ ایس سی/ایس ٹی سے بھی گئے گزرے ہیں اور 2011 کے مردم شماری کے مطابق ملک کی کل مسلم آبادی میں صرف 5.7 فیصد مسلمان پی یو سی پاس ہیں۔
شہر بنگلور کے ہوسکوٹے میں واقع دینیات صفہ فاؤنڈیشن نے پچھلے سال ایک منصوبہ ترتیب دیا، جس کے تحت مساجد کو صرف عبادت گاہ نہیں بلکہ تعلیم و تربیت کا مرکز بنایا جائے۔ اس این جی او (غیر سرکاری تنظیم) میں مختلف پروفیشنلز جیسے ڈاکٹرز، انجینیئرز، سی اے، وکلاء و تعلیمی شعبے کے ماہرین پر مشتمل ایک بڑی ٹیم بنائی گئی، جنہوں نے شہر بنگلور کی مختلف مساجد میں تربیتی گاہ منعقد کرنے کا جدول بنا رکھا ہے اور اس کے لیے ایک خاص لائحہ عمل تربیت دیا گیا ہے جس کے مطابق ٹرینرز ان مساجد میں تربیتی کیمپ منعقد کرتے ہیں۔
شروعات میں ان تربیتی ورکشاپس کے لئے مسلم اکثریتی علاقوں میں واقع مساجد کو انتخاب گیا ہے، جہاں ایسے خاندانوں کے لڑکے، لڑکیاں تربیت حاصل کرنے پہنچتے ہیں جو پرائیویٹ اسکولوں یا کالجوں میں نہیں پہنچ سکتے۔ یہ تربیتی ورکشاپس لڑکوں و لڑکیوں کے لئے علیحدہ نظم کیا جاتا ہے۔
ایسا ہی ایک ورکشاپ آج شہر کے شیواجی نگر علاقے کی مسجد عائشہ میں رکھا گیا، جہاں محلے کی لڑکیوں اور لڑکوں نے اس تربیتی کیمپ میں حصہ لیا۔ ان ورکشاپس کے لیکچر دینے کے لئے کئی ماہرین تعلیم اور مختلف اسکولوں و کالجوں کے ٹیچرز و پرنسپلز یہاں پہنچے تھے۔
اس موقع پر مولانا محمد شاہد ندوی، جو کہ اس این جی او کے اہم رکن ہیں، نے کہا کہ دینیات صفہ فاؤنڈیشن کی اس مہم کے تحت ہم یہ کوشش کررہے ہیں کہ مسلمانوں کو اور خاص طور پر نوجوانوں کو مساجد سے جوڑیں اور انہیں عمدہ تربیت سے آراستہ کریں کہ جس سے وہ جب کہیں ملازم بنیں یا کاروبار کریں تو اپنے ہر معاملات میں ایمانداری و اخلاص کا مظاہرہ کریں اور انسانیت کے کام آئیں۔