بنگلور:عید میلاد کی شام کو جب چند افراد کی جانب سے میلاد جلوس نکالا گیا تھا تو جلوس پر چند سماج دشمن عناصر کی جانب سے پتھراؤ کی واردات پیش آئی تھی۔ پتھراؤ کے واقعہ کے تناظر میں، ضلع پولیس کے سپرنٹنڈنٹ متھن کمار نے اعلان کیا کہ 60 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، اور تشدد کے سلسلہ میں 24 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ کمار نے ایک میڈیا ریلیز جاری کی جس میں واقعہ کے بعد کی تفصیل بتائی گئی۔ مقامی ذرائع کے مطابق اس واقعہ کے دوران ایک کار، ایک آٹو اور دو بائک کو نقصان پہنچا اور سات گھروں کو پتھروں سے نشانہ بنایا گیا۔ تاہم، کمار نے یقین دہانی کرائی کہ آدھے گھنٹہ کے اندر حالات پر قابو پالیا گیا، اور شہر کے دیگر حصوں میں مزید بدامنی کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Shimoga Violence شیموگہ تشدد: 60 گرفتار، 24 مقدمات درج، ایس پی نے عوام کو یقین دلایا، حالات قابو میں
ریاست کرناٹک کے شیموگہ میں میلاد النبی کے موقع پر چند شرپسند عناصر کی جانب سے پتھراؤ کے واقعات پیش آئے تھے۔ جس کے بعد شیموگہ تشدد میں 60 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں 24 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ایس پی نے عوام کو یقین دلایا اور کہا کہ حالات قابو میں ہیں۔ Violence on Eid Milad in Shimoga
Published : Oct 3, 2023, 10:04 AM IST
عوام کو یقین دلانے کی کوشش میں، متھن کمار نے کہا کہ شیموگہ میں موجودہ صورتحال پرسکون ہے، جس میں جاری خلل کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رہائشیوں میں تشویش کی کوئی وجہ نہیں ہے، یہ بتاتے ہوئے کہ حکام علاقہ میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے سرگرمی سے صورتحال کا انتظام کر رہے ہیں۔ نفرتی بیانات دینے کے لیے شہرت یافتہ بی جے پی کے لیڈر ایشورپانے ضلع بی جے پی کے دفتر میں پریس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس حکومت پر "مسلمانوں کے غلاموں" کی طرح کام کرنے کا الزام لگایا اور دعویٰ کیا کہ ضلع میں حالیہ تشدد منصوبہ بند تھا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ، وزیر داخلہ اور مسلم کمیونٹی کو متنبہ کرتے ہوئے جلوسوں کے دوران تلواروں کی نمائش کے باوجود حکومت کی بے عملی پر سوال اٹھایا۔
ایشورپا نے اپبے ایک بیان میں کہا کہ "اگر شیموگہ میں ہندو ایک موقف اختیار کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو کیا وہاں مسلم کمیونٹی برقرار رہے گی؟ کیا کانگریس حکومت اور پولیس کا محکمہ صرف مسلمانوں کے تحفظ کے لیے موجود ہے؟ کیا انہیں ہندوؤں کو بھی تحفظ فراہم نہیں کرنا چاہیے؟" انہوں نے وزیر داخلہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ اس سلسلہ میں کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے پیر کو کہا کہ شیموگہ میں پتھراؤ کے واقعہ کے سلسلہ میں 40 سے زیادہ شرپسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کمیونٹی کی مذہبی تقریبات کے دوران گڑبڑ کرنا اور پتھراؤ کرنا خلاف قانون ہے، اور اس کی حکومت ایسے واقعات کو برداشت نہیں کرے گی اور انہیں دبائے گی۔ انہوں نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا، "شیموگہ میں حالات اب پرامن اور قابو میں ہیں اور وہاں کی پولیس امن برقرار رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے"۔