بیدر: ریاست کرناٹک کے بیدر شہر میں ایک عظیم الشان جلسہ بعنوان 'علم کے فروغ میں صوفیاء کرام کا کردار' احاطہ بارگاہ حضرت خواجہ قطب ثانی فیض پورہ بیدر میں منعقد کیا گیا جس میں حضرت سید شاہ علی الحسینی، حضرت سید شاہ یداللہ حسینی المعروف نظام بابا، حضرت سید شاہ نصراللہ حسینی، مولانا خواجہ ضیاء الحسن، بسواکلیان، حضرت سید شاہ خواجہ معین الدین حسینی، سید شاہ کلیم اللہ حسینی، رکن اسمبلی بیدر رحیم خان وہ دیگر افراد نے شرکت کی۔ اس عظیم الشان جلسہ میں مہمان مقررین حافظ وقاری حضرت مولانا محمد شاکر علی نوری امیر سنی دعوت اسلامی ممبئی، حضرت مولانا سید شاہ حسینی پیراں کامل جامعہ نظامیہ، ایم اے عربی اردو ،برادر سجاده نشین آستانہ گلسرم کرکنده شریف یادگیر، مولانا جاوید اختر مصباحی نے اس اجلاس سے خطاب فرمایا ۔ اس موقع پر تمام مہمان مقررین اور علمائے کرام کی گل پوشی و شال پوشی کی گئی ۔
اس موقع پر حضرت سید شاہ حسینی پیراں برادر سجادہ نشین آستانہ گلسرم شریف ضلع یادگیر نے کہا کہ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز رحمتہ اللہ علیہ کو سلطان القلم کہا جاتا ہے ان کی تحریر کردہ کتابوں سے آج زمانہ استفادہ حاصل کر رہا ہے حضرت سید شاہ ڈاکٹر خسرو حسینی سجادہ نشین خواجہ بندہ نواز رحمۃ اللہ علیہ گلبرگہ اس تعلیمی مشن کو پوری آب و تاب کے ساتھ آگے بڑھا رہے ہیں ۔ مولانا جاوید اختر مصباحی نے کہا کہ اولیاء کرام کے پاس جو عالم تھا وہ علم یقینی تھا اولیاء اس بات کو اچھی طرح جانتے تھے کہ زندگی دینے والا موت دینے والا شہرت اور عزت دینے والا صرف اللہ ہے اور اسی علم کو آگے انہوں نے پھیلایا ہے اولیاء اللہ کے آستانوں سے جڑے احباب پوری دنیا سے بے نیاز ہو کر زندگی گزارتے ہیں لیکن آج ہم اس علمی یقینی سے کوسوں دور ہیں ہمارے دلوں میں نفرت اور خوف بس چکا ہے اور ہم علم یقینی سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔