ضرورت اب اس بات کی ہے کہ ہم اس کی خود احتسابی کریں نہ کہ قیادت میں سے ایک یا دو ذمہ داران پر اس ناکامی کے لیے انگلی اٹھائیں۔
'انتخابی سیاست ایک اجتماعی ذمہ داری ہے جو کہ پارٹی کو ایک ٹیم کی شکل میں کامیابی کی طرف لے جانا تھا لیکن کانگریس کی ریاستی قیادت سے ایسا نہ ہوسکا'۔
ان خیالات کا اظہار بنگلور کے شانتی نگر اسمبلی حلقے کے رکن اسمبلی، این اے حارث نے میڈیا بات کرتے ہوئے۔
این اے حارث نے اس بات پر سخت تنقید کی کہ 'قیادت میں کوئی تبدیلی نہیں ہو رہی، وہی پرانے رہنما رہنمائی کرتے نظر آتے ہیں اور نئی قیادت کو ابھارنے کی اور کسی قسم کی کوئی پیش رفت نہیں کی جارہی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'جب پارٹی ناکامی کا منھ دیکھتی ہے تو وہ ناکامی کے وجوہات کو دور کرنے کی کوشش کرتی ہے جبکہ ہونا یہ چاہیئے کہ نئے چہرے و دیگر رہنماؤں کو بھی موقع دیا جانا جاہیئے'۔
چند روز قبل بنگلور کے شیواجی نگر حلقہ کے رکن اسمبلی آر روشن بیگ نے پارلیمانی انتخابات کے نتائج سے قبل ایگزٹ پول پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ بیان دیا تھا کہ 'ریاست کرناٹک میں کانگریس کی ہار کے لیے پارٹی کے صدر گنڈو راؤ، سابق وزیراعلی سدھارامیہ اور اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری وینوگوپال ذمہ دار ہیں'۔
انہوں نے اس موقع پر مسلانوں سے یہ اپیل بھی کی تھی کہ 'اگر ضرورت پڑے تو مسلمان حالات سے سمجھوتہ کریں اور بی۔جے۔پی سے ہاتھ ملائیں'۔
روشن بیگ کے اس بیان پر ریاستی کانگریس نے وجہ بتاو نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
روشن بیگ کے اس بیان پر این اے حارث کا کہنا ہے کہ 'وہ ان کی اس بیان سے بالکل بھی اتفاق نہیں رکھتے کہ پارٹی کی ناکامی میں ایک یا دو افراد ذمہ دار ہیں بلکہ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اجتماعی ذمہ داری ہے جو کہ سب کو نبھانی چاہئے تھی'۔
ریاست میں مخلوط حکومت سے متعلق این اے حارث نے کہا کہ 'نتائج کے بعد حالات بہت پیچیدہ ہوگئے ہیں اور ان حالات میں ہم سب کا فرض ہے کہ ریاست میں برسراقتدار مخلوط سیکولر حکومت کو بچاکر رکھیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'پارٹی کے رہنما جنہوں نے پارٹی سے پہلے فائدہ اٹھایا ہے یا جنہیں پارٹی نے پہلے مقام و درجات دئے ہیں انہیں چاہئے کو وہ ایسی سیاسی پیچیدہ صورتحال میں قربانی دیں اور پارٹی کو مضبوط بنائیں۔
این اے حارث نے آر روشن بیگ پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ 'ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاست میں نئی نسل کو لیکر آئیں نہ کہ اپنی اولاد کو'۔
آپ کو بتادیں کہ کانگریس کے باغی لیڈر روشن بیگ نے پارلیمانی انتخابات کی ٹکٹ نہ دینے پر پارٹی پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔
بتایا جارہا ہے کہ روشن بیگ خودپارلیمانی ٹکٹ کے متوقع تھے اور چاہ رہے تھے کہ ان کے بیٹے کو شواجی نگر اسمبلی حلقہ کے لیے کانگریس ٹکٹ دے۔