اردو

urdu

مسلمان متنازعہ مساجد کو خالی کریں، بی جے پی لیڈر ایشورپا کے زہریلے بول

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 9, 2024, 1:05 PM IST

Eshwarappa controversial Statement کرناٹک بی جے پی کے سینئر لیڈر کے ایس ایشورپا نے مسلمانوں کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ متنازعہ مساجد کو رضاکارانہ طور پر خالی کرتے ہیں، تو سکون سے رہیں گے ورنہ انھیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Muslims should vacate controversial mosques, or face dire consequences: BJP leader Eshwarappa
Muslims should vacate controversial mosques, or face dire consequences: BJP leader Eshwarappa

مسلمان متنازعہ مساجد کو خالی کریں، بی جے پی لیڈر ایشورپا کے زہریلے بول

بنگلورو: کرناٹک کے سابق وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر رہنما کے ایس ایشورپا نے ایک بار پھر مسلمانوں سے ان مساجد کو چھوڑنے کے لیے کہا ہے جو ان زمینوں پر تعمیر کی گئی ہیں جہاں مندروں کو گرایا گیا تھا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر وہ رضاکارانہ طور پر نہیں نکلے تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

بیلگاوی میں ہندو کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایشورپا نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد متھرا سمیت دو اور مقامات پر مندر کی تعمیر پر غور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ ان علاقوں کو خالی کردیں جہاں مساجد تعمیر کی گئی ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ یہ ان کے لیے بہتر ہوگا۔ بصورت دیگر، ممکنہ نقصان سمیت غیر یقینی اثرات کے بارے میں خبردار کیا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ایشورپا نے اس طرح کے تفرقہ انگیز تبصرے کیے ہیں۔ گزشتہ دسمبر میں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں مندر کو تباہ کرنے کے بعد تعمیر ہونے والی کسی بھی مسجد کو نہیں بخشا جائے گا۔ انہوں نے ذاتی رائے کا اظہار کیا کہ ہندوستان کو ہندو قوم بن جانا چاہئے اور ایودھیا، کاشی وشوناتھ اور متھرا کے مندروں سے متعلق آئندہ عدالتی کارروائی کے بارے میں متنازعہ ریمارکس کئے۔

یہ بھی پڑھیں:Pooja George Rally in Bidar کانگریس خواتین کو خود کفیل بنانے کی کوشش میں مصروف،پوجا جارج

پچھلے سال اپریل میں، ایشورپا نے بھی یہ کہہ کر تنازعہ کھڑا کر دیا تھا کہ بی جے پی کو کرناٹک اسمبلی انتخابات جیتنے کے لیے مسلم ووٹوں کی ضرورت نہیں ہوگی۔واضح رہے کہ اب تک برسر اقتدار کانگریس حکومت کی جانب سے مبینہ طور دئے گئے اس متنازعہ و نفرت انگیز بیان پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی اس پر کوئی رد عمل ظاہر کیا گیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details