دکشینہ کنڑ: ریاست کرناٹک کے ضلع دکشینہ کنڑ کے پٹور علاقے میں ہندو شدت پسندوں نے ایک 18 سالہ مسلم لڑکے کو اسکی ہم جماعت ہندو لڑکی کے ساتھ گھومنے پھرنے پر بے رحمی سے پیٹا۔ پٹور ٹاؤن پولیس کے مطابق پی یو سی کے طالب علم محمد پاریش پر ہندوتوا کارکنوں نے گرم لوہے کی سلاخ، تار اور لاٹھی ڈنڈے سے اس وقت وحشیانہ حملہ کیا جب وہ اپنی ہم جماعت ہندو دوست کے ساتھ جوس پی رہا تھا۔ حالانکہ اس دوران متاثرہ نوجوان بار بار یہ کہتا رہا کہ ہم صرف دوست ہیں اور ہم جماعت ہیں لیکن ہندو شدت پسندوں نے اس کی گریہ و زاری کو نظرانداز کرکے بے رحمی سے پیٹا۔ ملزمان نے مارنے اور پیٹنے کے بعد متاثرہ کو پولیس میں مقدمہ درج کرانے سے منع کیا۔ فی الحال پارش زیر علاج ہے اور اس کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔ پٹور ٹاؤن پولیس نے چار افراد دنیش گوڑا (ایک آٹورکشا ڈرائیور)، پرجول، نشانت کمار اور پردیپ (طالب علم) کی بطور ملزم شناخت کی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز کانگریس پارٹی نے آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کرتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آتی ہے تو ہندوتوا تنظیم بجرنگ دل پر پابندی عائد کر دے گی۔ اس نے بجرنگ دل کی شناخت کی اور ان کا موازنہ کالعدم اسلامی تنظیم پی ایف آئی (پاپولر فرنٹ آف انڈیا) سے کیا۔ اس اعلان نے کرناٹک کی سیاست کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں میں بھی ہلچل مچا دی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور آر ایس ایس کے بہت سے رہنماؤں نے یہ الزام لگایا کہ کانگریس بھارت کی خودمختاری اور سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔