دستور کے مطابق اقلیتوں کو حقوق ملنے چاہئیں: ایم آئی ایم بیدر بیدر:پارلیمانی انتخابات 2024 میں بالخصوص اقلیتوں میں مسلمانوں کو پانچ ٹکٹ دینے کے مطالبے کے سوال پر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین بیدر سٹی کے صدر مرزا صفی بیگ نے کہا کہ آج جو برسرار اقتدار جماعت ہے یا اپوزیشن جماعت ہے یا کوئی اور جماعت ہو مسلمانوں کے ووٹ کا استعمال کرنا ان کا اہم مقصد ہے۔ صرف کرناٹک ریاست ہی نہیں بلکہ ساؤتھ انڈیا کے اندر کتنے مسلمانوں کو ٹکٹ دیا گیا۔ پچھلے 10 برسوں میں کانگریس کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے۔ وائیناڈ کی سیٹ جہاں سے مسلمان امیدوار کامیاب ہوا کرتا تھا کانگریس پارٹی نے راہل گاندھی کو وہاں سے انتخابات لڑواکر اس سیٹ سے بھی مسلمان کو محروم کردیا۔ صرف ایک سیٹ بنگلور سینٹرل سے پارلیمانی الیکشن میں رضوان ارشد کو دیا گیا جہاں سے وہ کامیاب ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:
CONSTITUTION DAY 2022 'ملک کا دستور اقلیتوں کی مذہبی آزادی اور ہمہ جہت ترقی کا ضامن'
کرناٹک اسٹیٹ کے اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں نے ریاست کرناٹک کے اسمبلی انتخابات میں تقریباً 80 فیصد مسلمانوں نے متحدہ طور پر کانگریس کو ووٹ دیا۔ وہیں دوسرے اور ایک طبقہ کے 18 سے 22 فیصد نے ووٹ دیا۔ اس کے باوجود اس طبقہ کو نو وزارتیں دی جاتی ہیں اور ہمارے اقلیتوں کے طبقہ کو نو میں سے صرف دو کو وزارت دی جاتی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کے تعلق سے کیا چل رہا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ اسمبلی ہو یا پارلیمنٹ مسلمانوں کی اور اقلیتوں کی نمائندگی ہونا چاہیے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ وہ ان کی کامیابی کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتے۔
کرناٹکا اسٹیٹ میں پانچ پارلیمنٹ سیٹ کے مطالبہ کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جی ہاں ریاست کرناٹک میں پانچ پارلیمنٹ سیٹ دینے چاہئیں جو بھی تنظیمیں مطالبہ پر کام کر رہی ہیں وہ قابل مبارک باد ہیں۔ بالخصوص بیدر کی سیٹ کے لیے مسلمان کو دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ تاریخ رہی ہے کہ یہاں سے ایک پہلا مسلم پارلیمنٹ امیدوار کامیاب ہوا تھا اور وہ بھی کانگریس سے ہی تھا اگر بیدر سے بہتر اور مضبوط مسلم امیدوار کو ٹکٹ دیا جاتا ہے تو یقیناً کامیابی حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جماعت بر سر اقتدار ہو لیکن دستور کے مطابق جو اقلیتوں کے حقوق ہیں وہ برابر ملنا چاہیے۔