بیدر: تمام طبقات کی خوش حالی، امن و امان کے لئے جدوجہد ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ اسمبلی انتخابات کے موقع پر ریاست کی عوام نے بہت سمجھداری سے کام انجام دیا ہے۔ ماحول کو پر امن رکھنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار محمد یوسف کنی سیکریٹری جماعت اسلامی ہند کرناٹک نے بیدر میں ملت کے منتخب اور باشعور افراد سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
واضح رہے کہ کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کا ایک موقر وفد شمالی کرناٹک کے دورے پر ہے۔ اس موقع پر مسلم جماعتوں، تنظیموں، اداروں کے ذمہ داروں اور اہم شخصیات کے اجلاس منعقد ہوئے۔ ہر ضلع میں پنچایت ممبران کے ساتھ بھی خیر سگالی اور تہنیتی اجلاس منعقد ہوئے۔ محاذ کو مستحکم اور مضبوط کرنے کے لئے جماعت اسلامی ہند کرناٹک، جمیعت علماء ہند کرناٹک، اہل سنت والجماعت کرناٹک، جمیعت اہل حدیث کرناٹک اور اضلاع کی معروف شخصیات کے ساتھ نشستیں منعقد ہوئیں۔
تبادلہ خیال کے بعد تمام اضلاع میں ضلع سطح کی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ یوسف کنی نے ان اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں مسلمانوں کی کل آبادی 90 لاکھ کے قریب ہے۔ ان میں سیاسی شعور کی بیداری ایک اہم کام ہے، ملک کے حالات بھی یہی تقاضا کرتے ہیں۔ ہمارا ملک دنیا میں سب سے بڑا جمہوری اور دستوری ہے، آزادی کے بعد ملک کے دانشوران نے بابا صاحب امبیڈکر کی نگرانی میں دستور ہند کو ترتیب دیا تھا۔ اس میں مسلمانوں نے بھی اہم رول ادا کیا ہے، اس میں سینکڑوں مذاہب، طبقات، تہذیب اور انسانی بنیادی حقوق کا خیال رکھا گیا۔
اب فرقہ پرست ملکی نظام کو مکمل تبدیل کرنا چاہتے ہیں، ایسے لوگوں کو اقتدار سے دور رکھنا چاہئے۔ ان ہی مقاصد کے لئے کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کام کر رہا ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ یہ کام صرف مسلمانوں سے نہیں ہوگا، اس کے لئے برادران وطن کو ساتھ لینا ہوگا، ان میں بہت بڑی تعداد ملک کے موجودہ حالات سے پریشان ہے۔ گذشتہ اسمبلی انتخابات کے موقع پر سماج کا ہر طبقہ ریاست کرناٹک کو پرامن رکھنے اور بھائی چارے کے لئے کام کیا ہے۔ آنے والے پارلیمانی انتحابات کے لئے منصوبہ بندی پر زور دیا گیا۔
مولانا مفتی محمد حسین قاسمی صدر جمیعت علماء کرناٹک بنگلور نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں نے آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں، ان کی قربانیوں کے بدلے ملک ہند کو انگریزوں سے آزادی حاصل ہوئی۔ ملک عزیز میں سماجی اصلاح کے لئے ہمیں اہم ترین رول ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا یہ زمانہ ووٹ کا ہے، ووٹ وکیل ہے، شہادت ہے اور سفارش ہے۔ گواہی دینا نیکی ہے، گواہی کو چھپانا گناہ ہے اور خیانت ہے۔