بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹس کو ہدایت دی ہے کہ وہ طلاق سمیت ازدواجی معاملات کو بغیر کسی تاخیر کے زیادہ سے زیادہ ایک سال کے اندر نمٹا دیں۔ جسٹس کرشنا ایس نے این راجیو کی طرف سے دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ ہدایت دی۔ درخواست میں راجیو نے فیملی کورٹ کو ان کی طلاق کی درخواست کو تیزی سے حل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ خاندانی معاملات کو نمٹانے میں تاخیر کا دونوں خاندانوں پر بہت برا اثر پڑے گا۔ ایک حکم میں کہا کہ فیملی یا ٹرائل کورٹس کو ازدواجی معاملات کو جلد از جلد نمٹانے کے لیے تمام کوششیں کرنی چاہیئں۔
Karnataka High Court کرناٹک ہائی کورٹ نے طلاق کے معاملات کو ایک سال کے اندر حل کرنے کی ہدایت دی
کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا کہ بغیر کسی تاخیر کے ایک سال کے اندر ٹرائل کورٹ کو طلاق کے معاملے کو ختم کرنے کی تمام کوششیں کرنی چاہئیں۔ Karnataka High Court on divorce cases
یہ بھی پڑھیں:Refusing Sex After Wedding شوہر کا جنسی تعلق سے انکار ظلم ہے جرم نہیں، کرناٹک ہائی کورٹ
ازدواجی معاملات میں جلد فیصلہ کرنے سے دونوں کو اپنی نئی زندگی شروع کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ازدواجی معاملات کو نمٹانے میں تاخیر دونوں کو بری طرح متاثر کرے گی۔ واضح رہے کہ سنہ 2016 میں راجیو نے فیملی کورٹ میں اپنی بیوی کے ساتھ شادی کو منسوخ کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔ راجیو نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے فیملی کورٹ کو تین ماہ کے اندر اس کی عرضی کو نمٹانے کا حکم دینے کا مطالبہ کیا۔ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 21 کے تحت فوری انصاف کے حق کو آئینی ضمانت کے طور پر تسلیم کیا۔ اس لیے درخواست گزار نے اپنے کیس کو جلد نمٹانے کی ہدایت کا مطالبی کیا۔