ریاست کرناٹک میں ایسے میں مانا جا رہا تھا کہ دونوں پارٹیوں کے ایک ساتھ آنے سے ووٹ تقسیم نہیں ہوں گے اور بیشتر حلقوں میں سیکولر اتحاد کے امیدوار کامیاب ہوں گے اور اس طرح بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے میں یہ اتحاد کامیاب ہوگا۔
سیکولر اتحاد بی جے پی کو روکنے میں ناکام، متعلقہ ویڈیو لیکن غیر متوقع طور پر ان انتخابات میں یہ سیکولر اتحاد پوری طرح سے ناکام ہوگیا۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں پارٹیوں نے اتحاد کے اصولوں کو پامال کیا، اتحاد ظاہری تھا لیکن دل نہیں ملے تھے۔
اس کے علاوہ جے ڈی ایس کے ووٹ کانگریس امیدواروں کو نہیں ملے، مزید یہ کہ دونوں پارٹیوں کے رہنما آپسی اختلافات میں الجھے رہے، نہ تو عوام کے تئیں گورننس دے پائے اور نہ ہی اپنی پارٹیوں کی شاخوں کو نچلی سطح پر مستحکم کرپائے۔
دانشوروں نے ملک بھر میں پکڑی گئے ای وی ایم مشینوں سے بھرے ٹرک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں ای وی ایم کے بیشمار کیس درج ہوئے جہاں مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہوئی، لیکن الیکشن کمیشن نے کوئی کاروائی نہیں کی۔
تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن ان انتخابات کو آزاد، بے لاگ و شفاف نفاز کرنے میں پوری طرح سے ناکام ہوا ہے۔
ایک اور اہم پہلو جو ان انتخابات میں غور طلب رہا وہ یہ کہ سابق وزیراعظم دیوے گوڑا نے اپنے دو پوتوں کو انتخابی میدان میں اتارا تھا، ایک پوتا نکھل گوڈا منڈیا سے اور ایک پوتا پرنول ریونا حاسن حلقہ سے اور خود تمکور حلقہ سے کھڑے ہوگئے، جے ڈی ایس کا یہ قدم پارٹی کے رہنما ورکرز میں بے اطمنانی کا سبب بنا۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی نے شہر کے معروف سماجی و سیاسی کارکنان سے بات کرکے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ریاست میں سیکولر اتحاد آخر کیوں ناکام رہا اور کیا واقعی ریاست میں مودی یا بی جے پی لہر تھی، جس کے نیچے سیکولر اتحاد ابھر نہیں سکا۔