بنگلور: ریاست کرناٹک میں اسمبلی انتخابات قریب ہیں، اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کے چلتے بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی) کی جانب سے وی ڈی ساورکر کی تصویر کو اسمبلی میں لگایا جارہا ہے، تو کہیں ساورکر رتھ یاترا نکالی جارہی ہے، علاوہ ازیں ساورکر کی تصویر کے ساتھ گنیش کی تصویر کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ ساورکر کی تصویر ملک کی ان عظیم سات شخصیات کی تصاویر میں سے ایک تھی جو کرناٹک کے اسمبلی ہال میں لگائی گئی تھیں۔ یہ تقریب کانگریس لیڈران اور ایم ایل ایز کی غیر موجودگی میں انجام دی گئی تاکہ کوئی انہونی نہ ہو۔ اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے کرناٹک کانگریس کے ترجمان ایڈووکیٹ سانکیت ئیناگی نے کہا کہ الیکشنز قریب آتے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کو بھگوان یاد آگئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے۔ لہٰذا 4 سالوں سے یاد نہ آنے والے ساورکر اور بھگوان کے ناموں کا سہارا لیکر آنے والے انتخابات میں اپنے بچاؤ کی کوششیں کر رہی ہے۔
Karnataka Assembly Election کرناٹک میں بھگوان اور تصاویر کے نام پر سیاست تیز
کرناٹک کانگریس کے ترجمان سانکیت ئیناگی نے بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات قریب آتے ہی بی جے پی کو بھگوان یاد آجاتے ہیں۔ Karantaka Congress Slams BJP
کہا جارہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی گنیش کی تصویر کو اس لیے استعمال کر رہی ہے کہ سدرامیا و کانگریس کو اینٹی ہندو ثابت کرکے انتخابات میں عوام کو گمراہ کرکے ووٹ حاصل کرسکے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں کرناٹک اسمبلی میں برسر اقتدار بی جے پی کی حکومت نے ساورکر کی تصاویر لگائی جس سے اپوزیشن نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ اسی طرح ریاست کے متعدد اضلاع میں جب گنیش چتورتھی منائی گئی تو بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے پارٹی کے کارکنان کو اجازت دی گئی تھی کہ گنیش کے پینڈال میں ساورکر کی تصویر لگائی جائے، جس سے ایک بڑا تنازع کھڑا ہوا تھا۔ یاد رہے کہ ریاست کرناٹک میں اسمبلی انتخابات اسی سال اپریل یا مئی کے مہینے میں منعقد ہونے والے ہیں، جس کے لیے سبھی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے زور و شور سے تیاریاں جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :Karnataka Assembly Election جنتادل سیکولر نے 93 امیدواروں پر مشتمل پہلی فہرست جاری کردی