میٹنگ میں پارٹی کے سینیئر رہنماؤں نے خطاب کیا۔
اس میٹنگ میں مباحثہ کے بعد اہم قرار داد منظور کی گئی۔
خاص طور پر یہ مطالبہ کیا گیا کہ کم از کم چار مسلم نمائندوں کو کانگریس انتخابات میں ٹکٹ دے اور اس کے ساتھ ہی شہر بنگلور میں مسلم میئر کو نامزد کیا جائے۔
اس کے علاوہ ایک اور اہم قرارداد منظور کی گئی کہ ریاست بھر میں بے شمار مسلمانوں پر ڈالے گئے جھوٹے مقدمات کو رد کیا جائے۔
کانگریس کے مسلم قائدین نے جو قراردادیں منطور کیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں 4 سیٹیں مسلمانوں کو دی جائیں۔
2 ۔ مسلمانوں پر دائر جھوٹے مقدمات کو فوراً واپس لیا جائے۔
3 ۔ پولیس و ریوینیو محکموں میں قابل مسلم افسروں کا تقرر کیا جائے۔
4 ۔ ایم ایل سی، کارپوریشن، گرام/ تعلقہ/ ضلع پنچایت اور ریاست بورڈز و کمیشنوں میں مسلمانوں کو مناسب نمائندگی دی جائے۔
5 ۔ خواتین کی ہر محکمے میں نمائندگی کا تیقن کرنا اور ان کی بہبود کے لیے راستے ہموار کرنا۔
6 ۔ شہر بنگلور میں ایک خاص دفتر کا قیام کرنا، جس میں کانگریس کے ایم ایل اے، ایم پی اور ایم ایل سی وغیرہ ریاست بھر سے آئے ہوئے پارٹی رہنما اور عوام الناس کی شکایتوں کو سن کر انہیں حل کرسکیں۔
7 ۔ آئندہ ریاستی بجٹ میں اقلیتی امور کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔
8 ۔ شہر بنگلور کے میئر کے عہدہ پر مسلم رہنما کو نامزد کیا جائے۔
خاص طور پر مسلم رہنماؤں میں سلیم احمد اے آی سی سی سکریٹری، آر روشن بیگ رکن اسمبلی شیواجی نگر، ڈاکٹر مشیر حسین رکن راجیہ سبھا، تنویر سیٹھ رکن اسمبلی میسور، سابق مرکزی وزیر اور ایم ایل سی سی ایم ابراہیم، ریاستی کانگریس اقلیتی ونگ کے چیئرمین وائی سعید احمد ودیگر رہنما میٹنگ میں موجود تھے۔