اس سلسلے میں کانگریس، بھارتیہ جنتا پارٹی اور ایس ڈی پی آئی کے درمیان تہمت بازی کا دور چلا اور سبھی پارٹیاں ایک دوسرے کو اس تشدد کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہیں۔
دوسری جانب یہ کہا جارہا ہے کہ پولیس نے توہین رسالت کے مرتکب کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے اور اسے گرفتار کرنے میں بڑی تاخیر کی، جو اس تشدد کی وجہ بنی۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے کنوینر مسعود عبد القادر نے بتایا کہ، 'تشدد ہرگز ان لوگوں کا کام نہیں، جو ڈی جے ہلی پولیس اسٹیشن پر ایف آئی آر درج کروانے پہنچے تھے بلکہ کچھ ایسے عناصر ہیں جو ایسے وقت میں ایک منصوبے کے تحت اس جگہ پہنچے اور اپنی سازش کو عملی جامہ پہنایا اور فرار ہوگئے۔'