ریاست کرناٹک کے بسوا کلیان اسمبلی حلقے سےبی جے پی کے شرنو سالاگارا کامیاب ہوئے بسواکلیان ضمنی انتخاب میں، بی جے پی امیدوار شرنو سالاگارا کانگریس کے مالا نارائن راؤ کے خلاف تقریبا 20،448 ووٹوں کے فرق سے جیت گئے۔
واضح رہے کہ کانگریس کے رکن اسمبلی کی کووڈ سے موت کے بعد یہ حلقہ خالی رہا تھا۔ بی جے پی کے امیدوار نے 70،556 ووٹ حاصل کیے، جبکہ کانگریس کے مالا نارائن راؤ نے 50،108 ووٹ حاصل کیے۔ جے ڈی ایس سے انتخاب لڑنے والے سید علی نے 11،390 ووٹ حاصل کیے جبکہ بی جے پی کے باغی امیدوار ملیکارجنہ خوبہ نے 9 ہزار ووٹ حاصل کیے۔
مذکورہ حلقے میں مراٹھی بولنے والے ہیں، جو لنگایاٹ اور مسلمانوں کے بعد ووٹروں کی تیسری بڑی تعداد ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ طبقہ کانگریس کے نارائن راؤ کے حق میں تھا۔اس انتخاب میں این سی پی کے نامزد امیدوار نے آخری لمحے میں بی جے پی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے میدان سے دستبردار ہوئے جو کہ جے پی کے لئے فائدہ مند ثابت ہوا۔
بسوا کلیان حلقہ کے متعلق انتخابات سے پہلے یہ افواہ تھی کہ یدیورپا کے بیٹے وجیندر یہاں سے انتخاب لڑیں گے۔ اس کے مطابق، انہوں نے انتخابات کے اعلان سے پہلے یہاں بی جے پی کی متعدد میٹنگز کیں اور ووٹرز کا بھروسہ حاصل کرنے کے لئے مراٹھا ڈیولپمینٹ کارپوریشن اور ویراشیوا - لنگایاٹا ڈیولپمینٹ کارپوریشن بیلگام بسواکلیان انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے قائم کیے تھے۔مگر امیدوار وجیندر نہیں بلکہ شرنو سالاگارا رہے، اور بی جے پی کامیاب رہی۔
بسوا کلیان اسمبلی حلقہ کانگریس کا گڑھ رہا ہے لیکن کامیابی بی جے پی کا مقدر بنی۔ کہا جارہا ہے کہ انتخابی مہم کے دوران کانگریس کے مسلم سیاستدانوں کی جانب سے ایسے چند بیانات لوگوں کے گوش گزار کیے گیے جس کی وجہ سے نہ صرف مسلمان بلکہ ہندو سیکولر طبقہ بھی سخت ناراض ہوا اور اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے بی جے پی کو ووٹ دیا۔