اردو

urdu

ETV Bharat / state

قربانی: کامیابی کی شاہ کلید، آداب و احتیاطی تدابیر - sacrifice

قربانی بھی بڑی عبادتوں میں شمار ہے۔ یہ ہر اس بالغ مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے جو صاحب استطاعت ہے۔ اس سے مسلمانوں کو یہ موقع نصیب ہوتا ہے کہ وہ اپنے ایمان کا، عقیدے کا، افعال کا اور کردار کا نہ صرف محاسبہ کریں بلکہ انہیں درست بھی کریں۔

کامیابی کی کنجی قربانی میں ہے

By

Published : Aug 9, 2019, 11:47 PM IST

عید الاضحٰی کی آمد ہے اس موقع پر عالم بھر سے لاکھوں کی تعداد میں فرزندان توحید حرمین شریفین رب کریم کی وحدانیت کی پکار لگاتے ہوئے پہنچتے ہیں اور سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سنتوں پر قلببی جذبے کے ساتھ ادا کرتے ہیں اور کئی اہم سنتوں میں عمل قربانی بھی ایک سنت ہے جو سبھی صاحب حیثیت پر فرض ہے۔

عید قربانی کے موقع پر مسلمانان عالم کے نام پیغام دیتے ہوئے مولانا بدیع الزماں کہتے ہیں کہ یہ ایک فطری اصول کو ہم سمجھ لیں کہ کامیابی خواہ دنیوی ہو یا اخروی، اس کی کنجی قربانی میں ہے. لہٰذا ہر فرد و بشر اپنے اندر قربانی کا جذبہ پیدا کرے۔

کامیابی کی کنجی قربانی میں ہے

یہ ذی الحجہ کا مبارک مہینہ ہے اور بقر عید بہت ہی قریب ہے۔ اس سلسلے میں قربانی کے لئے جانوروں کی خریداری شروع ہوچکی ہے۔ بقر عید میں قربانی کے لئے جانوروں کے متعلق فقہ؛ کرام کے مطابق عموماً 3 قسم کے جانور ہوتے ہیں جو کہ ہیں اونٹ کس کا 5 سال کا ہونا شرط ہے اور چھٹا سال شروع ہو کا ہو، دوسرے قسم کے جانور ہیں بیل، گائے، بھیںس وغیرہ جن کا دو سال کا ہونا ضروری ہے اور تیسری قسم کے ہیں بکرے، بکریاں، بھیڑ اور دمبے وغیرہ جن کا کم سے کم ایک سال کا ہونا شرط ہے دوسرا سال شروع ہو کا ہو۔

فقہا کرام کے بتائے ہوئے بقرعید کے موقع پر قربانی کے آداب میں سے اہم بات یہ ہے کہ قربانی کے جانور کے سامنے چھری تیز نہ کی جائے۔ ذبح کرنے سے پہلے اس کے سامنے چھری نہ لائی جائے کہ جس سے جانور کو تکلیف ہوتی ہے۔ اہم آداب میں سے چند نیاہت ہی ضروری بات یہ ہے کہ قربانی کے جانوروں کو لانے کے بعد ان کی صفائی کا خاص خیال رکھا جائے کہ قریب سے چلتے راہگیروں کو تکلیف نہ ہو۔

مسلمانوں سے عید قربانی کے موقع پر مولانا بدیع الزماں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں نہ جانور کو گوشت پہونچتا ہے اور نہ ہی خون بلکہ اللہ نیت کو دیکھتا ہے. لہٰذا قربانی کے جانوروں کی نمائش سے سختی سے پرہیز کریں۔

بقرعید کے آداب کے متعلق مسجد حضرت بلال کے امام و خطی. مولانا زلفقار نے بتایا کہ اللہ رب العالمین بندے کی قربانی کو پسند فرماتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جانور کی قربانی کے بعد گوشت میں 3 برابر کے جو حسے کئے جاتے ہیں جن میں سے اپنے لئے ایک حصہ رکھنے کے بعد دوسرا رشتہ داروں اور تیسرا حصہ غرباء یتیم مساکین کو تقسیم کیا جاتا ہے، اس عمل سے اسلام یہ بتانا چاہتا ہے کہ دین اسلام غریب و مسکینوں کی مدد کرنے کی ترغیب دینے والا مذہب ہے۔

مُسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے مولانا زلفقار نے کہا کہ پیارے نبی کا فرمان ہے کہ پاکی آدھا ایمان ہے لہذا قربانی کے بعد جانور کے بہتے خون کو راستے میں نہ پھینکیں بلکہ احتیاط کے ساتھ ایک گڑھے میں ڈالیں اور دیگر غلاظت کو کارپوریشن کی جانب سے جو انتظامات کئے گئے ہیں ان کے حوالے کریں۔ مولانا نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ اسلام سچا اور صاف ستھرا مذہب ہے لہذا لوگوں کے سامنے بھی ایسے ہی مذہب کو پیش کریں

ABOUT THE AUTHOR

...view details