عید الاضحٰی کی آمد ہے اس موقع پر عالم بھر سے لاکھوں کی تعداد میں فرزندان توحید حرمین شریفین رب کریم کی وحدانیت کی پکار لگاتے ہوئے پہنچتے ہیں اور سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سنتوں پر قلببی جذبے کے ساتھ ادا کرتے ہیں اور کئی اہم سنتوں میں عمل قربانی بھی ایک سنت ہے جو سبھی صاحب حیثیت پر فرض ہے۔
عید قربانی کے موقع پر مسلمانان عالم کے نام پیغام دیتے ہوئے مولانا بدیع الزماں کہتے ہیں کہ یہ ایک فطری اصول کو ہم سمجھ لیں کہ کامیابی خواہ دنیوی ہو یا اخروی، اس کی کنجی قربانی میں ہے. لہٰذا ہر فرد و بشر اپنے اندر قربانی کا جذبہ پیدا کرے۔
یہ ذی الحجہ کا مبارک مہینہ ہے اور بقر عید بہت ہی قریب ہے۔ اس سلسلے میں قربانی کے لئے جانوروں کی خریداری شروع ہوچکی ہے۔ بقر عید میں قربانی کے لئے جانوروں کے متعلق فقہ؛ کرام کے مطابق عموماً 3 قسم کے جانور ہوتے ہیں جو کہ ہیں اونٹ کس کا 5 سال کا ہونا شرط ہے اور چھٹا سال شروع ہو کا ہو، دوسرے قسم کے جانور ہیں بیل، گائے، بھیںس وغیرہ جن کا دو سال کا ہونا ضروری ہے اور تیسری قسم کے ہیں بکرے، بکریاں، بھیڑ اور دمبے وغیرہ جن کا کم سے کم ایک سال کا ہونا شرط ہے دوسرا سال شروع ہو کا ہو۔
فقہا کرام کے بتائے ہوئے بقرعید کے موقع پر قربانی کے آداب میں سے اہم بات یہ ہے کہ قربانی کے جانور کے سامنے چھری تیز نہ کی جائے۔ ذبح کرنے سے پہلے اس کے سامنے چھری نہ لائی جائے کہ جس سے جانور کو تکلیف ہوتی ہے۔ اہم آداب میں سے چند نیاہت ہی ضروری بات یہ ہے کہ قربانی کے جانوروں کو لانے کے بعد ان کی صفائی کا خاص خیال رکھا جائے کہ قریب سے چلتے راہگیروں کو تکلیف نہ ہو۔