حال ہی میں کرناٹک کے ضلع بیلگام میں ارباز نامی نوجوان کو مبینہ طور پر ایک ہندو لڑکی سے لو افیئر کرنے پر بے رحمی سے قتل کرکے اس کے جسم کے ٹکڑے ریلوے ٹریکس پر پھینک دیئے گئے تھے۔ مقتول کی والدہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ہندوتوا تنظیم شری رام سینا کے کارکنان نے ان کے بیٹے کا قتل کیا ہے۔
بیلگام ارباز قتل معاملہ: شری رام سینا کے دس کارکنان حراست میں
بیلگام ضلع میں ارباز نامی نوجوان کے قتل معاملہ میں بنگلور پولیس شری رام سینا کے دس کارکنان کو حراست لیا ہے۔ مرحوم ارباز کی والدہ نے الزام عائد کیا کہ ہندوتوا تنظیم شری رام سینا کے کارکنان نے ان کے بیٹے کا قتل کیا ہے۔
اس معاملے میں بیلگام پولیس کی جانب سے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ جس نے کاروائی کرتے ہوئے پنڈلک عرف مہاراج سمیت شری رام سینا ہندوستان سنگٹھن کے 10 کارکنان کو حراست میں لیا ہے۔ اس پورے معاملہ کا خلاصہ شہر کے پولیس کمشنر نے کیا۔
مذکورہ معاملہ پر روشنی ڈالتے ہوئے سماجی کارکن آونی نے بتایا کہ یہ فرقہ پرستوں کی جانب سے کیا گیا کمیونل مرڈر ہے، جہاں ایک شخص کے قتل بعد بھی ملزمین کو تاخیر سے حراست میں لیا گیا ہے۔
اس معاملے میں شری رام سینا ہندوستان سنگٹھن کے رہنما پنڈلک مہاراج کے خلاف آئی پی سی کی دفعات 302، 201 ،34، 341 ،120، 384 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ارباز اور سویتا نامی ہندو لڑکی کے ساتھ لو افیئر کی تصاویر منظر عام پر آئی ہیں۔ اور یہ بھی الزام عائد کیا جارہا ہے کہ رشتہ منظور نہ ہونے کی وجہ سے لڑکی کے گھر والوں نے شری رام سینا کے ساتھ مل کر ارباز کا قتل یعنی "ہانر کلنگ" کرایا گیا ہو، تاہم معاملے کی تحقیقات جاری ہے.