اردو

urdu

ETV Bharat / state

کرگل کے لوگوں کی واپسی کے لئے انتظامیہ پرعزم

ہل کونسل، کرگل کے چیرمین نے اعلان کیا ہے کہ وہ باہر پھنسےتمام لوں کو کرگل لاکر انہیں کورینٹین کے بعد کھر بھیجیں گے۔

hill council
hill council

By

Published : May 13, 2020, 6:15 PM IST

کرگل کے ایل ایچ ڈی سی کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو کونسلر فیروز احمد خان نے آج کہا کہ ہل کونسل کرگل ملک کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے کرگل کے تمام مسافروں کو ریاست میں لانے کو یقینی بنانے کے لئے مکمل طور پر پرعزم ہے۔

سی ای سی نے یہ بات آج یہاں کونسل سیکرٹریٹ کرگل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ فیروز خان نے بتایا کہ رہائشیوں اور طلبہ کی آمد و رفت کا عمل زوروں پر ہے اور اب تک چھ ہزار سے زائد افراد پہلے ہی خصوصی بسوں کے ساتھ ساتھ نجی گاڑیوں کے ذریعے کرگل اور لیہ کے اضلاع میں پہنچ چکے ہیں۔

کرگل کے لوگوں کی واپسی کے لئے پرعزم

انہوں نے کہا کہ جب سے پھنسے ہوئے لوگوں کے آنے کا عمل شروع ہوا ہے 324 بسوں اور 276 چھوٹی گاڑیوں کے ذریعے لداخ میں مزید ہزاروں رہائشیوں اور طلبہ کے لانے کو یقینی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مینامارگ میں مسافروں کی مناسب اسکریننگ کی جارہی ہے جس کے بعد ان کے زون وار ٹریول ہسٹری کے مطابق الگ الگ کیا جاتا ہے اور مسافروں کو اس کے مطابق کونسل سیکرٹریٹ کرگل سے سخت ادارہ جاتی یا ہوم کورینٹین کے لئے بھیجا جاتا ہے جس کے مقصد کے لئے خصوصی بسوں کے ذریعے بندوبست کیا گیا ہے۔

سی ای سی نے بتایا کہ ضلع لیہ اور کرگل دونوں کے ان باوٴنڈ مسافروں کو لداخ ہاؤس، کرگل ہاؤس، بوائز ہاسٹل چننی، لنگنق ہاسٹل جموں اور یوتھ ہاسٹل سونامارگ پر بورڈنگ اور رہائش کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ بطور یو ٹی انتظامیہ لداخ کو ایل اے ایچ ڈی سی کرگل کے جانب سے درخواست کی گئی ہے کہ کو ان مقامات پر اضافی بورڈنگ اور رہائش کی سہولیات کا بندوبست کیا جائے تاکہ ملک کے مختلف حصوں سے وہاں موجود لداخی لوگوں کے انخلاء کا عمل تیز ہو جائے۔

جے کے یو ٹی کے باہر مختلف ریاستوں کے طلباء اور رہائشیوں کے انخلاء کی موجودہ حیثیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے سی ای سی نے کہا کہ دہلی سے کرگل کے لئے 4 بسوں سمیت 11 بسیں، سونیپٹ اور جبل پور سے ہر ایک، بھوپال، گھاروال اور دہرادن سے ہر 3 بسیں، ہیچل پردیش کی 2 بسیں، کرگل کے لئے 3 سمیت چندی گڑھ سے 5 بسیں پہلے ہی اپنی منزل کے لئے روانہ ہوچکی ہیں اور 5 بسیں ڈیرہ دون سے منتقل ہونے کی تیاری میں ہیں۔
سی ای سی نے بتایا کہ یو ٹی انتظامیہ لداخ کی مداخلت پر 14 مئی 2020 ء کو ناگپور سے جموں تک کے 230 لداخی طلباء کے لیے خصوصی ٹرین سروس کا انتظام کیا گیا ہے جبکہ کرناٹک، آندھرا پردیش اور مغربی بنگال جیسی جنوبی ریاستوں کے طلباء لئے بھی جموں میں خصوصی ٹرینوں میں لایا جائے گا جس کے لیے یہ معاملہ پہلے ہی ان ریاستوں میں متعلقہ حکام کے ساتھ یو ٹی انتظامیہ لداخ نے اٹھا رکھا ہے۔

سی ای سی نے بتایا کہ "بنگلور میں پھنسے ہوئے لداخی طلباء کو بھی خصوصی ٹرین میں جے اینڈ کے یو ٹی کے طلباء کے ہمراہ ادھم پور لایا جارہا ہے اور کوشش کی جائے گی کہ ان طلباء کو خصوصی بسوں کا بندوبست کرکے ادھم پور سے لداخ تک براہ راست لایا جائے۔
خان نے ملک کے مختلف حصوں میں اب بھی پھنسے ہوئے لوگوں کو صبر کرنے کی اپیل کی کیونکہ تمام پھنسے ہوئے لوگوں کو مرحلہ کے انداز میں اپنے وطن واپس لایا جائے گا۔ سی ای سی نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اس صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں اور ملک کے مختلف حصوں میں تمام نامزد نوڈل افسران سے روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹس لے رہے ہیں جو عوام کے انخلاء کے لئے انتہائی عزم اور لگن کے ساتھ اپنی الاٹ کردہ ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے ڈویژنل کمشنر لداخ/نوڈل آفیسر لداخ اور ان کی نوڈل افسران کی ٹیم کو دن رات کام کرنے اور باہر پھنسے ہوئے لداخی لوگوں کی وطن واپسی کی سہولت فراہم کرنے پر سراہا۔
سی ای سی نے تمام لوٹنے والوں سے اپیل کی کہ وہ ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں، اور کورینٹین کے طریقہ کار پر سختی سے عمل کریں تاکہ کوڈ -19 کے پھیلاؤ کا مقابلہ کیا جاسکے اور کہا کہ ایس او پیز پر سنجیدگی سے عمل نہ کرنے والوں سے قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔

خان نے مزید کہا کہ ایل ایچ ڈی سی کرگل لاک ڈاؤن کے درمیان کرگل کے ہر رہائشی کو گھر واپس لانے کے لئے وقف ہے۔ سی ای سی نے کہا، "گلبرگہ میں کرگل کے واحد طالب علم کے لئے خصوصی ٹیکسی کا انتظام کیا گیا تھا تاکہ وہ اسے بنگلور لے کر جموں تک خصوصی ٹرین پکڑنے کے لئے آئے"۔
یوپی میں مقتول کرگل کے طالب علم کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے فیروز احمد خان نے کہا کہ ایل ایچ ڈی سی کارگل نے ان کے لئے خصوصی علاج کا اہتمام بھی کیا تھا لیکن بدقسمتی سے اسکی انتقال ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ طالب علم کی لاش کو دو دن کے اندر ایمبولینس میں واپس کرگل لایا گیا اور ایل ایچ ڈی سی کرگل نے مقتول طالب علم کے والد کے تمام سفری رسمی انتظامات کا بھی اہتمام کیا۔

لداخ یوٹی کے اندر مسافروں کے انخلاء کا حوالہ دیتے ہوئے فیروز احمد خان نے بتایا کہ زنسکار کے 1450 سے زائد پھنسے مسافروں کو لیہ سے زنسکار روانہ کر دیا گیا ہے اور شکر چکتن، شرگل، فوکر فو، دراس اور بارسو سے تعلق رکھنے والے مسافروں کو بھی لیہ سے ان کے متعلقہ دیہات میں لایا گیا ہے۔

سی ای سی نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے ان ڈرائیوروں کے لئے اجازت کے اجراء سے متعلق معاملہ بھی اٹھایا ہے جن کے پاس متعلقہ حکام کے ساتھ جموں اور سری نگر میں ان کی گاڑیاں پھنس گئی ہیں، اور ایک بار جب ان اجازتوں کو جاری کیا جاتا ہے تو انخلاء کے لئے بسوں کے انتظام پر بوجھ بھی کم پڑ جائے گا۔
سی ای سی نے کرگل میں ڈویژنل کمشنر کے دفتر کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور ضلع میں ڈویژنل کمشنر کے دفتر کے قیام کے لئے ایس آر او 120 پر فوری بنیادوں پر عملدرآمد کرانے کا مطالبہ کیا۔ سی ای سی نے تجویز کیا کہ "مکمل دفتر کے قیام تک، کرگل میں ڈویژنل کمشنر کی خصوصی ڈیوٹی پر ایک افسر ہونا چاہئے"۔
کرگل میں پھنسے ہوئے مسافروں کے انخلاء کے بارے میں بات کرتے ہوئے خان نے بتایا کہ پہلے بھی ایک فہرست تیار کر لی گئی ہے اور ڈپٹی کمشنر کرگل جو کہ ڈویژنل کمشنر کے دفتر میں اجازت کے لیے بھیجا جائے گا اور ایک بار اجازت ملنے پر ان لوگوں کو جلد از جلد اپنے متعلقہ گھر کی ریاستوں میں بھیجا جائے گا۔
پریس کانفرنس کے دوران فیروز احمد خان نے ہندوستان کی حکومت پر زور دیا کہ وہ ایران میں گذشتہ 2 ماہ سے زائد عرصے سے پھنسے ہوئے ان زائرین کو انخلاء کی سہولت فراہم کرے اور تجویز دی کہ انہیں سرینگر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لانے کے بعدلداخ میں قرنطینہ میں رکھا جائے۔
کرگل کی عوام کی جانب سے سی ای سی نے بھارتی فوج اور بھارتی فضائیہ کی جانب سے اپنے کوارنٹین کے دوران راجستھان اور یوپی میں تمام سہولیات فراہم کرنے اور ان زائرین کے انخلاء کے لئے لیہ اور کرگل کے لئے خصوصی پروازوں کا اہتمام کرنے پر اظہار تشکر کیا۔
انہوں نے ایران سے بھارت لانے والے زائرین کے انخلاء پر مہمان ایئر ویز سے اظہار تشکر بھی کیا۔ فیروز احمد خان نے یو ٹی انتظامیہ لداخ، لیہ اور کرگل کے ضلع انتظامیہ کے ساتھ ساتھ جے اینڈ کے یو ٹی کے ان تمام افسران کا بھی شکریہ ادا کیا جو انتہائی سرشار انداز میں وہاں پھنسے ہوئے لداخیوں کے انخلاء کا تعاقب کر رہے ہیں۔

خان نے ضلع میں کووڈ 19 کے پھیلائو کو روکنے کےلئے پر مشتمل اپنی قابل ذکر اور انتھک کوششوں پر ڈاکٹرز، پیرا میڈیکس، پولیس، ایم سی ورکرز، میڈیا اور دیگر متعلقہ سمیت تمام فرنٹ لائن کارکنوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details