جھارکھنڈ حکومت کے 11 وزراء کے لیے بنگلہ بنانے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے ریاستی کانگریس کمیٹی کے سینئر لیڈر آلوک کمار دوبے نے کہا کہ جو کام بہت پہلے کیا جانا تھاوہ کام اب کرناپڑرہا ہے۔
دوبے نے جمعہ کو یہاں کہا کہ بی جے پی نے عالمی وباکے وقت بھی مختلف اضلاع میں پارٹی کے بڑے بڑے دفاتر تعمیرکرائے اورریاست میں اقتدار میں رہنے کے دوران جوکمائی کی گئی تھی، اس کی کھلے عام نمائش کورونا دورمیں کی گئی۔ دوسری طرف الگ جھارکھنڈ ریاست کے قیام کے بعد سے سب سے زیادہ وقت تک حکمرانی کرکے بی جے پی کے دوراقتدارمیں اسمبلی سیکریٹریٹ اور کئی وزراء کی رہائش ایچ ای سی کے کرائے کے مکان پرچلتی رہی۔ اب بھی بی جے پی کے کئی سینئر لیڈر اور سابق وزرائے اعلیٰ سرکاری بنگلے میں ہی رہ رہے ہیں۔
کانگریس کے سابق ریاستی ترجمان مسٹر دوبے نے کہا کہ ریاستی حکومت نے ہزاروں کروڑ روپے مورتی بنانے کے لئے چین کو دینے کا کام نہیں کیا ہے اورنہ ہی سنٹرل وسٹا کی طرح ہزاروں کروڑ روپے خرچ کیا جارہا ہے یا اڈانی امبانی جیسے سرمایہ داردوستو کو مددبھی دستیاب نہیں کرائی جارہی ہے۔ بلکہ جو ریاست کی ترقی کے لئے ضروری ہے، اس کے لئے رقم خرچ کی جارہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاستی حکومت نے منریگا مزدوروں کے لئے اپنی سطح سے مزدوری میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہر شعبے میں عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلے کیے جارہے ہیں۔
جھارکھنڈ اسٹیٹ کانگریس کمیٹی کے ڈیلیگیٹ لال کشور ناتھ شاہدیو نے کہا کہ جھارکھنڈ پر طویل عرصے تک حکومت کرنے والی بی جے پی کو چھتیس گڑھ اور اتراکھنڈ کے ترقیاتی ماڈل کو سمجھنے کی ضرورت ہے تب انہیں معلوم ہوگا کہ جھارکھنڈ کہاں کھڑا ہے۔ بی جے پی حکومت نے ریاست میں بدعنوانی کی تاریخ بنانے کے علاوہ دوسراکوئی کام نہیں کیا ہے۔
یو این آئی