ریاست جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی کے موجودہ رکن اسمبلی اور سابق وزیر سی پی سنگھ نے ریاست کی پولیس انتظامیہ پر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کا ڈی جی پی کسی افسر کی زبان نہیں بول رہا ہے بلکہ موجودہ پارٹی کے کارکنان کی زبان بول رہا ہے۔
سی پی سنگھ نے ڈی جی پی کو کٹہرے میں کھڑا کیا انہوں نے کہا کہ یہ حکومت دراصل ملک گیر بحران میں بھی سیاست کر رہی ہے۔ غیر قانونی فیصلوں کے لیے حکومت کے چھوٹے اور بڑے عہدیداروں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور حکومت کے کہنے پر یہ اہلکار کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں۔ جبکہ عہدیدار کسی پارٹی سے نہیں بلکہ قواعد کے پابند ہیں۔
سی پی سنگھ نے کہا کہ کورونا بحران میں لاک ڈاؤن کے درمیان بہت سے فیصلے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ حکومت کی پالیسی اور منشا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز، نرسیں، پولیس اہلکار، جھاڑو دینے والے کورونا جنگجو اپنی جان کی بازی لگا کر ملک اور سماج کی خدمت کر رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ان کی تذلیل کرنا، ان پر تھوکنا، پتھر پھینکنا گستاخانہ فعل ہے۔
سی پی سنگھ نے کہا کہ ہندپیڑھی میں صفائی ستھرائی کے کارکنان اور صحت سے متعلق کارکنان کے ساتھ بدسلوکی کا واقعہ مسلسل بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے انتظامیہ ایسے مجرم عناصر سے نمٹنے کے بجائے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ حد تو تب ہو گئی جب ایسے مجرموں پر ہوئے مقدمے کے خلاف کارروائی نہ کرکے ریاست کے ڈی جی پی ایسے ایسے لوگوں کا حوصلہ بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 7 اپریل کو نالہ روڈ، ہندپیڑھی میں صفائی کارکنان پر تھوکنے کا واقعہ پیش آیا۔ جس کی تحریری شکایت 10 اپریل کو ہندپیڑھی تھانے میں درج کی گئی ہے۔
شکایت کرنے والوں میں شیو نندن گوپ، سنجیو کمار، پیوش گپتا، رام برکش مہتو شامل ہیں۔ باوجود اس کے ڈی جی پی لاعلمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے قبل ہی صفائی کارکنان کے ساتھ سابق کونسلر محمد اسلم نے بدسلوکی کی تھی۔ جس کے لیے انہوں نے تحریری طور پر معذرت بھی کی تھی۔