رانچی: جھاڑکھنڈ میں روزگار پالیسی کے خلاف جھاڑکھنڈ بند کا رانچی سمیت ریاست کے مختلف ضلعوں میں خاصا اثر رہا ہے۔راجدھانی رانچی میں صبح چھ بجے سے ہی بند حامی لاٹھی ڈنڈے کے ساتھ سڑک پر اترے اور جبرا ًدکانیں بند کرانے کی کوشش کی۔ راجدھانی کے مورہابادی علاقہ میں جبرا ًدکانیں بند کرانے کی اطلاع ملنے پر پولیس نے مظاہرین کو کھدیڑدیا۔ حالانکہ بند حامیوں کی تنبیہ کی وجہ سے گاؤں دیہات سے آئے سبزی دکاندار ڈرے سہمے نظر آئے۔ بند حامیوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں سڑک پر اتر کر لوگوں سے حمایت کی اپیل کر رہے ہیں۔بند حامیوں نے رانچی پٹنہ اہم راستے کو بھی جام کر دیا۔ جھاڑکھنڈ اسٹیٹ اسٹوڈنٹ یونین کے بینر تلے طلباء نے رام گڑھ تھانہ علاقہ کے کوٹھار اوور برج اور ٹائر موڑ اوور برج کے پاس ٹائر جلاکر آمد ورفت روک دی ہے۔ اس کی وجہ سے این ایچ 33پر دونوں طرف گاڑیوں کی لمبی قطار لگ گئی اور لمبی دوری والے کئی بسیں بھی ٹریفک میں پھنس گئے ہیں۔
روزگار پالیسی کے خلاف مظاہرین نے رانچی پتراتو اہم راستے کو بھی جام کر دیا ہے۔طلباء کے ساتھ بڑی تعداد میں خواتین بھی موجود ہیں۔ رانچی میں بند حامی کئی علاقوں میں صبح 5بجے سے ہی سرک پر تر گئے تھے۔ بند حامی لاٹھی ڈنڈے کے ساتھ سڑک پر اترے تھے اور کئی مقامات پے سڑک کے بیچ میں ٹائر جلاکر روڈ جان کرنے کی کوشش کی۔جھاڑکھنڈ کے مختلف طلباء اور یوتھ تنظیموں کی طرف سے 72گھنٹے کے لئے تحریک پروگرام کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے تحت 17اپریل کو وزیر اعلی رہائشی گھیراؤ کے دوران بھی طلباء نے اپنی طاقت دکھائی جب کہ 18اپریل کو مختلف ضلع اور ڈویژنل ہیڈکواٹروں میں مشعل جلوش نکالا۔اس کے بعد 19اپریل کو مکمل جھاڑکھنڈ بندکی اپیل کی۔