جموں و کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں سینکڑوں کی تعداد میں آٹو اور ٹیکسی ڈرائیورز کی زندگی گزر بسر کرنے کا واحد سہارا ٹیکسی اور آٹو ہی ہوتا ہے۔ لیکن جب سے ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں لاک ڈاؤن نافذ ہوا ہے تب سے ان کی روزی روٹی پر کافی زیادہ اثر پڑا ہے۔
جموں میں لاک ڈاؤن سے ٹیکسی ڈرائیورز پریشان، اب زندگی بسر کرنا بہت مشکل ایک ٹیکسی ڈرائیور ہیرا لال نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دن سے ہی ہماری گاڑیاں بند ہیں۔ پہلے دو تین سو روپے روزانہ کی آمدنی ہو جاتی تھی لیکن اب زندگی بسر کرنا بہت مشکل ہو رہا ہے۔
ٹیکسی ڈارئیور نے مودی سرکار کو کورونا وائرس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ انتخابی ریلیز منعقد کر کے وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر بی جے پی لیڈروں نے کورونا وائرس کو پیر پسارنے کا موقع دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مودی سرکار نے کسی بھی طرح کی غریبوں کی مدد نہیں کی جبکہ چالیس برسوں سے انہوں نے اس طرح کے حالات نہیں دیکھے ہیں جس طرح مودی کی دور حکومت میں ہیں۔
ایک دوسرے ٹیکسی ڈرائیور کرپال سنکھ کا کہنا تھا کہ ہم لوگ بہت پریشان ہیں، کافی دن سے ہماری گاڑی بند کھڑی ہے، پہلے اتنی آمدنی ہو جاتی تھی کہ اہل و عیال کا گزر بسر آسانی سے ہو جاتا تھا لیکن اب ہمارے سامنے بڑی مشکلات درپیش ہیں اس کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی مالی امداد نہیں کی گئی۔
لاک ڈاؤن کا اثر سماج کے سبھی طبقے پر پڑا ہے لیکن غریب اس سے سب سے زیادہ پریشان ہوئے ہیں۔ حکومت ان غریبوں کو مدد پہنچانے کے دعوے کرتی ہے لیکن زمینی حقیقت اس سے بالکل برعکس ہے۔