جموں:جموں کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں ای گاڑیوں کا رجسٹریشن جاری ہے۔ ای گاڑیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ تیل کی بڑھتی قیمتوں کے درمیان اب عام لوگوں کے پاس ای گاڑیوں کا اچھا آپشن ہے۔ حکومت بھی ای گاڑیوں کو فروغ دے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ اب الیکٹرک گاڑیوں کی طرف مائل ہونے لگے ہیں۔ یہ گاڑیاں نہ صرف پرائیویٹ سیکٹر میں بڑھ رہی ہیں بلکہ کمرشل سیکٹر میں بھی ای گاڑیوں کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے، جس کی وجہ سے شہر میں ای چارجنگ اسٹیشنز کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے، تاکہ ای گاڑیوں کو وقت پر چارج کیا جاسکے۔
مسلسل بڑھتی ہوئی آلودگی کے درمیان الیکٹرک گاڑیوں کو صاف ستھرے مستقبل کی ضرورت سمجھا جاتا ہے۔ صاف مستقبل کا مطلب ہے کہ آلودگی سے پاک مستقبل، ایسا مستقبل جہاں کاربن کا اخراج کم سے کم ہو۔ ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں بہت سے شہر آلودگی کی عالمی فہرست میں سرفہرست ہیں، یہ ضرورت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ حکومت ایسی گاڑیوں کو فروغ دے رہی ہے۔ دراصل الیکٹرک گاڑیاں واقعی مکمل طور پر ماحول دوست ہیں کیونکہ پٹرول اور ڈیزل دونوں ہی ناقابل تجدید وسائل ہیں۔ جس کا مطلب ہے وسائل کو ختم کرنا۔ ان کو بچانا ضروری ہے اور ان کو بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ان کا کم از کم استعمال کیا جائے۔ اس کے ساتھ گاڑیوں میں استعمال ہونے والے انجنوں میں پٹرول اور ڈیزل جلانے سے کاربن کا اخراج بڑھتا ہے جس کی وجہ سے آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ الیکٹرک گاڑی اس سے بچنے کے بہت سے طریقوں میں سے ایک ہے۔ یہ گاڑیاں بجلی پر چلتی ہیں، ان سے کسی قسم کا اخراج نہیں ہوتا، یعنی طویل مدت میں یہ گاڑیاں ماحول کو نقصان سے بچا سکتی ہیں۔
ان گاڑیوں کو چلانا بھی پٹرول ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے سستا ہے۔ تاہم یہ کتنی سستی ہے اس پر منحصر ہے کہ کس ریاست میں بجلی کتنی سستی ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے چارجنگ اسٹیشن بنانے والی کمپنی Kazam کی ویب سائٹ کے مطابق، مہندرا کی الیکٹرک کار Mahindra e20 کو مکمل چارج کرنے میں 10 یونٹ بجلی درکار ہوتی ہے۔ دہلی میں 1 یونٹ بجلی کی قیمت 3-4 روپے ہے، یعنی گاڑی کو ایک بار مکمل چارج کرنے میں 30 روپے لگیں گے۔ ویب سائٹ کے مطابق یہ گاڑی ایک بار مکمل چارج ہونے پر تقریباً 100 کلومیٹر تک چل سکتی ہے۔