جموں و کشمیر میں بن ٹول پلازہ جموں، ٹھنڈی کھوئی، سرور، چنینی ناشری ٹنل کے دونو اطراف اور کشمیر صوبہ میں ایک موجود ہے۔ مزید ٹول پلازہ قائم کرنے پر جموں میں لوگوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، وہیں آج یوتھ کانگریس جموں و کشمیر نے مزید ٹول پلازہ قائم کرنے کے خلاف جموں میں احتجاج کیا۔
جموں: ٹول پلازہ قائم کرنے کے خلاف احتجاج
مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں اس وقت پانچ ٹول پلازہ ہیں۔ کچھ دنوں سے جموں و کشمیر میں مزید دو ٹول پلازہ اکھنور اور راج باغ میں قائم کرنے کی خبریں گردش کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں میں ناراضگی ہے۔
جموں و کشمیر یوتھ کانگریس ونگ کے صدر ادیو سنگھ چب نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جموں و کشمیر کو ٹول پلازہ بنا کر گھیرا جا رہا ہے جو کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایک سازش ہے'۔ انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر کے ٹھنڈی کھوئی اور نگروٹہ ٹول پلازہ کے مابین صرف 31.5 کلومیٹر کا وقفہ ہے جو اپنے آپ میں کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے، کہ نیشنل ہائوے اتھارٹی آف انڈیا آخر قانون کی پاسداری کیوں نہیں کرتا۔ صرف 31.5 کلومیٹر کے وقفے پر دو ٹول پلازے کیوں بنائے گئے ہیں'۔ انہوں نے سرکار سے اپیل کہ پہلے سے ہی قائم ٹول پلازہ کو ختم کیا جائے کیونکہ یہ عوام پر ایک بوجھ بن چکا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر شیخ بشیر احمد نے ٹول پلازہ قائم کرنے کو جزیہ کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 'عوام پہلے سے کورونا وائرس سے لڑ رہے ہیں اور سرکار ان پر مزید بوجھ ڈال کر یہ ٹول پلازہ قائم کرنے میں لگی ہیں تاکہ سرکار کورونا وئرس پر خرچ کیے گئے پیسے کی وصولی بھی عوام سے کرے اور ان کا سرکاری خزانے بھرا رہے'۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'لکھنپور میں ایک ٹول پلازہ پہلے سے ہی تھا تاہم سرکار نے اس کو وہاں سے اٹھا کر سرور میں قائم کیا اور اب مزید قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی جو عوام کے ساتھ نا انصافی ہے'۔