جموں: جموں کشمیر انتظامیہ نے یکم اپریل سے مرکز کے زیرانتظام خطہ جموں کشمیر کے مونسپل کارپوریشنز اور مونسپل کمیٹی کے دائرہ اختیار میں پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس ٹیکس سے مونسپل لوکل باڈیز خود کفیل ہوگی اور یہ ٹیکس مونسپل کمیٹیوں کی تعمیر و ترقی کے لئے خرچ کیا جائے گا۔ تاہم اس فیصلے کے خلاف بی جے پی سمیت جموں وکشمیر کے تمام سیاسی پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی اور اسے واپس لینے کی اپیل کی۔ بتادیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر تنظیم نو قانون کے اطلاق کے بعد جموں کشمیر میں کئی نئے قوانین نافذ کیے گئے، جس کی مخالفت سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ سماجی تنظیموں نے بھی کی،تاہم مرکزی سرکار نے کسی بھی قانون کو واپس نہیں لیا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان سچن بھگت نے پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے پر بھارتیہ جنتا پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس لاگو کرنا بھارتیہ جنتا پارٹی کی کارستانی ہیں،جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی ہوگی خاص کر جموں خطے میں جو کہ جھوٹ ثابت ہوا۔ انہوں ے کہا کہ بی جے پی نے جموں خطہ کے ڈوگرہ باشندوں کے ساتھ ناانصافی پر سیاست کرکے ووٹ حاصل کیے لیکن اب 5 اگست 2019 کے بعد سب سے زیادہ ناانصافی ڈوگرہ سماج کے ساتھ ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اب ڈوگرہ عوام کی اپنی زمین و جائیداد پر ٹیکس وصولی کی جائے کی، جس کی جتنی مذمت کی جائے اتنی کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام کو اب اپنی زمین و جائیداد کا ٹیکس دینا پڑے گا۔