جموں ڈیولمپنٹ اتھارٹی Jammu Development Authority کی جانب سے چلائی گئی انہدامی کارروائی کے خلاف احتجاج Protest Against Demolition Operation کرتے ہوئے ایک احتجاجی نے بتایا کہ 'جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے یہاں کے لوگوں کے ساتھ زیادتی کی ہے، لوگ اپنے گھروں میں سوئے تھے اس دوران جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے جے سی بی لاکر ان کے مکانوں کو گرایا۔
جموں میں جے ڈی اے کی انہدامی کارروائیوں کے خلاف لوگوں کا احتجاج احتجاجی نے کہا کہ آج یہاں گجر ہی نہیں بلکہ الگ الگ پارٹیوں کے لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کس قانون کے تحت بغیر کوئی نوٹس جاری کیے لوگوں کے گھروں کو گرایا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ انہدامی کارروائیاں غریبوں کے خلاف ہی کی جا رہی ہیں۔ احتجاجی نے کہا کہ یہ لوگ یہاں 1947 سے رہائش پذیر ہیں اور یہ لوگ نیشنلسٹ ہیں۔
مقامی لوگوں نے انہدامی کارروائی کے خلاف ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے 'انتخابی طریقہ کار' قرار دیا۔ انہوں نے خاص طور پر جموں ضلع میں جاری کویڈ 19 کی صورتحال میں انہدام کی مہم پر سوال اٹھایا جہاں ہر گزرتے دن کے ساتھ کیسز بڑھ رہے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ اتھارٹی نے انہیں بے گھر کردیا ہے، اب یہ لوگ کہاں جائیں گے وہ بھی اس شدید ٹھنڈی میں ان کے ساتھ ان کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں مال مویشی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جے ڈی اے کا انتخابی طریقہ ہے اور اسے روکنا چاہئے۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر الزام لگایا کہ وہ مبینہ طور پر خانہ بدوشوں کو چن چن کر نشانہ بنا رہے ہیں۔
وہیں اس تعلق سے پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جے ڈی اے کی اس کارروائی کے رد عمل میں کہا کہ 'انتظامیہ کی جانب سے جموں میں قبائیلوں کے گھروں کو نشانہ بنانا اقلیتوں کے خلاف نفرت کے اظہار کا ایک طریقہ ہے'۔