غلام احمد میر نے سرینگر کے نوگام میں عسکری حملے کی مذمت کی ہے۔ اس حملے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔
جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر جی اے میر نے مرکزی حکومت پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے بعد یہاں کے حالات بہتر ہونگے لیکن ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے کارکن پر اس طرح کے حملے جو ہو رہے ہیں ان کی پارٹی ایسے حملوں کی مذمت کرتی ہے۔
غلام احمد میر نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو ملک کے وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ہماری ریاست کو توڑ پھوڑ کرنے کے پیچھے یہی وجہ بتائی تھی کہ جموں و کشمیر میں عسکری سرگرمیوں پر قابو کرنا ہے اور ختم کرنا ہے۔ اس کے لیے بھارت سرکار کو براہ راست طاقت چاہیے اسی لیے جموں و کشمیر کو دو وفاقی علاقوں میں تقسیم کر دیا لیکن 2 سال ہونے کو ہے ایسا کچھ نظر نہیں آرہا کہ عسکری سرگرمیوں میں کمی آئی ہو'۔
انہوں نے کہا کہ 1990 سے پولیس سربراہوں کی جانب سے سنتے آرہے ہیں کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کی تعداد 200 ہے اور رواں برس بھی پولیس براہ کا یہی بیان سامنے آیا ہے کہ یونین ٹریٹری میں دو سو عسکریت پسند موجود ہیں اور سرحد پر بھی 250 کے قریب درانداز بھارتی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عسکری سرگرمیوں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
اس سے قبل جی اے میر نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا 'پارٹی نے جموں وکشمیر میں 15 فروری سے 45 دنوں پر محیط مہنگائی کے خلاف ایک منظم مہم چھیڑی جس میں پارٹی کے تمام شعبوں سے وابستہ عہدیداروں نے اپنی اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیا'۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پٹرول، ڈیزل، رسوئی گیس اور دیگر اشیائے ضروریہ میں مہنگائی کر کے عام لوگوں کا جینا مشکل کر دیا ہے۔'کانگریس صدر نے کہا کہ مہم کے دوران پارٹی کو احتجاج درج کرنے اور دھرنے دینے سے روکنے کی کوششیں کی گئیں لیکن جتنا ہم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی اتنے زیادہ لوگ ہماری مہم میں شامل ہونے لگے۔ انہوں نے کہا کہ 45 دنوں پر محیط اس مہم میں زائد از 50 ہزار لوگوں نے شرکت کی اور دھرنوں کے دوران زائد از پانچ ہزار ورکروں کو حراست میں لیا گیا۔ جی اے میر نے کہا کہ پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد ہم دوسرا مرحلہ شروع کریں گے جس کے لئے پروگرام ایک ہفتے میں تشکیل دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اگلے پروگرام میں دیکھنے کی کوشش کریں گے کہ آیا موجودہ حکومت کی طرف سے 'گاؤں کی اور' پروگراموں کے دوران لوگوں کے مطالبوں کو عملی جامہ پہنایا گیا یا نہیں۔