جموں :جموں پولیس نے آج جموں بس اسٹینڈ سے 11 روہنگیاوں شہریوں کو گرفتار کیا ہے ۔ پولیس کے مطابق یہ انسانی اسمگلنگ کا معاملے ہے تفصیلات کے مطابق پولیس نے جموں کے بس اسٹینڈ سے بس میں بیٹھ کر کشمیر جانے والے 11 روہنگیاوں کو حراست میں لیا ہے۔ ان 11 روہنگیاؤں میں 2 ایجنٹ بھی شامل ہیں جو 5 لڑکیوں سمیت 7 خواتین کو کشمیر لے جا رہے تھے۔
Rohingya Detained in jammu گیارہ روہنگیا شہریوں کو جموں پولیس نے حراست میں لیا
جموں پولیس نے جموں کے بس اسٹیںڈ سے 11 روہنگیاں شہرویوں کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ انسانی اسمگلنگ کا معاملے ہے۔
پولیس کے مطابق دونوں ایجنٹ ان خواتین کو کشمیر لیے جارہے تھے جہاں ان کی شادیاں ہونی تھی۔انہوں نے کہا کہ دونوں ایجنٹ حیدرآباد میں مقیم تھے اور مسلسل غیر قانونی طریقے سے انسانی اسمگلنگ کا کام کررہے تھے۔ پولیس نے تمام افراد کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور ان کے خلاف انسانی اسمگلنگ اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔ جموں میں روہنگیا انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی کام کے کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔ ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق جموں میں ساڑھے پانچ ہزار سے زیادہ روہنگیا آباد ہیں۔ جموں و کشمیر پولیس پہلے ہی تقریباً 200 روہنگیا کو ہیرا نگر جیل بھیج چکی ہے، جنہوں نے غیر قانونی طور پر آدھار بنوایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
- Rohingya's Protest In Jammu: روہنگیا مسلمانوں کا جموں میں خاموش احتجاج
- Rohingya Refugee In Jammu: جموں میں روہنگیا پناہ گزینوں پر خوف کے سائے
واضح رہے کہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق جموں اور سانبہ اضلاع کے مختلف مقامات پر 6500 سے زیادہ روہنگیا مسلمان مقیم ہیں۔واضح رہے کہ ہزاروں روہنگیا پناہ گزین دس سال قبل میانمار میں مسلم نسل کشی کی لہر سے جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچے جہاں سے وہ بھارت میں داخل ہوگئے۔ اُن پناہ گزیں میں سے بیشتر نے جموں کا رُخ کیا اور یہاں شہر کے نواحی علاقوں نروال، بھٹنڈی، کرانہ تالاب میں زمینداروں کے خالی احاطوں میں کرایہ کے عوض مقیم ہوگئے۔