جموں: جموں وکشمیر بھارتیہ جنتاپارٹی کے صدر رویندر رینا نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کے معاملے پر لیفٹیننٹ گورنر کو آل پارٹی میٹنگ بلانی چاہیے، جس میں سبھی سیاسی تنظیموں کے لیڈران، چیمبر آف کامرس، تاجر برادری اور بار ایسو سی ایشن کو دعوت دی جانی چاہئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پروپرٹی ٹیکس کے معاملے پر لوگوں میں خدشات پائے جارہے ہیں، جس کو دور کرنے کی اشد ضرورت ہے اور یہ کہ سرکاری مشینری کو بھی اس حوالے سے عوام میں بیداری مہم چلانی چاہئے۔ ان باتوں کا اظہار موصوف نے جموں میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ پراپرٹی ٹیکس کے معاملے پر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو لوگوں کے خدشات دور کرنے چاہئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سال 2012میں عمر عبداللہ کی سرکار نے کابینہ میں پراپرٹی ٹیکس لاگو کرنے کے حوالے سے میٹنگ طلب کی جبکہ سال 2017میں محبوبہ مفتی کی سربراہی میں حکومت نے اسمبلی میں بل بھی پاس کی۔ رویندر رینا کا مزید کہنا تھا کہ پراپرٹی ٹیکس لاگو کرنے کے پیچھے کون سی مجبوریاں ہیں ایل جی انتظامیہ کو اس حوالے سے سبھی باتیں پبلک ڈومین میں رکھنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی ہر ریاست اور یونین ٹریٹری میں جائیداد ٹیکس لاگو ہے اور یہاں پر اس کو لاگو کرنا کوئی نئی بات نہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ شہروں کی ترقی کی خاطر پراپرٹی ٹیکس کا اطلاق ناگزیر تھا ۔ بی جے پی یوٹی صدر نے کہاکہ جیسا کہ ایل جی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ایک ہزار سیکوئر فٹ مکان پر یہ ٹیکس لاگو نہیں یعنی شہری علاقوں میں چالیس فیصد آبادی کو اس ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شہروں میں تعمیر وترقی کے حوالے سے ایل جی منوج سنہا کی مداخلت کے بعد ہی نیتی آیوگ فنڈس واگزار کررہا ہے لہذا پراپرٹی ٹیکس سے جو پیسے جمع ہونگے اُن کو شہروں کی ترقی کی خاطر ہی خرچ کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ یہ پیسے دہلی نہیں جائیں بلکہ میونسپل کمیٹیوں اور میونسپل کارپوریشنز ان پیسوں کو تعمیر وترقی کے کاموں پر خرچ کریں گے۔ رویندر رینا نے کہاکہ ایل جی منوج سنہا کو اس حوالے سے عوام کے سامنے آکر خدشات دور کرنے چاہئے اور اس معاملے کو پبلک ڈومین میں رکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ میری رائے ہے کہ ایل جی منوج سنہا جائیداد ٹیکس پر آل پارٹی میٹنگ طلب کرئے اور اس میٹنگ میں سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ساتھ بار ایسو سی ایشن ، چمبر آف کامرس اور تاجر برادری سے وابستہ نمائندوں کو مدعو کیا جانا چاہئے تاکہ سبھی خدشات کو دور کیا جاسکے۔