اردو

urdu

ETV Bharat / state

پشیمنہ کاروبار متاثر، چراگاہیں ندارد - عبور کر کے جانوروں

انتہائی قیمتی اور نرم و گداز کشمیری پشمینہ دنیا کا بہترین اون مانا جاتا ہے لیکن لداخ خطے کے لیہہ علاقے میں بھارت اور چین کے مابین جاری سرحدی تنازعہ کی وجہ سے اس صنعت کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

پشیمنہ کاروبار متاثر، چراگاہیں ندارد
پشیمنہ کاروبار متاثر، چراگاہیں ندارد

By

Published : Aug 4, 2020, 10:08 PM IST

تقریباً تین لاکھ پشمینہ بکریوں کو چرانے والے یہ چرواہے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔ سردیوں میں اب انہیں مزید سختی برداشت کرنی پڑ رہی ہے جبکہ ان کے لیے گرمیوں کا موسم بھی پریشان کن ہے۔ ان کی حالت اس قدر ابتر ہوچکی ہے کہ وہ اپنا سابقہ ذریعہ معاش ترک کرنے پر مجبور ہیں۔ اب یہ دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے اور تلاش معاش کے لیے لداخ کے قصبوں میں چلے گئے ہیں۔

وہ لوگ جو پیچھے رہ گئے اب وہ بھارت اور چین کے مابین جاری فوجی کشیدگی میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔

آل چینگ ٹینگ پشمینہ گروورز کوآپریٹیو مارکیٹنگ سوسائٹی سے منسلک سونم سیرنگ نے کہا "گذشتہ تین برسوں میں پشمینہ کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے''۔

پشیمنہ کاروبار متاثر، چراگاہیں ندارد

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس سال، کاک جھنگ، تم سیلے، چومر، دمچوک اور کوزیک کے قریب سردیوں میں چرانے والے اہم علاقوں (چراگاہوں) میں بھی کشیدگی کا ماحول ہے۔ جس سے پشمینہ کی صنعت بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور اس کاروبار سے منسلک افراد کو موافق علاقہ نہیں مل رہا ہیں جہاں وہ نوزائیدہ مویشیوں کی صحیح طریقے سے پرورش کرسکیں۔ اور ان کی نسل کی افزائش کرسکیں۔

انہوں نے کہا "یہ بکریوں کے لئے نئے بچے پیدا کرنے کا موسم تھا۔ لیکن اس برس موسمی حالات اور بھارت چین کشیدگی کی وجہ سے ان کے تقریبا 85 فیصد بچے فوت ہوگئے۔

سیرنگ نے کہا کہ بھارتی فوجی جانوروں کو حساس سمجھے جانے والے علاقوں میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں ، جبکہ چینی فوج تبتی خانہ بدوشوں کو ان کے علاقوں میں دھکیل رہی ہے۔

چرواہوں میں شامل نصف درجن رہائشیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ چند سال قبل تک وہ موسم سرما میں چراگاہ کے لئے منجمد دریائے سندھ کو عبور کر کے جانوروں کو چرانے لے جاتے تھے لیکن اب چین نے ان علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

انہوں نے بتایا بھارتی عہدیداروں کی جانب سے فراہم کئے گئے سیٹیلائٹ فونز بھی واپس لئے گئے ہیں جس کی وجہ سے آپس میں رابطہ بھی ناممکن بن گیا ہے اور جینا محال ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details