تقریباً تین لاکھ پشمینہ بکریوں کو چرانے والے یہ چرواہے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔ سردیوں میں اب انہیں مزید سختی برداشت کرنی پڑ رہی ہے جبکہ ان کے لیے گرمیوں کا موسم بھی پریشان کن ہے۔ ان کی حالت اس قدر ابتر ہوچکی ہے کہ وہ اپنا سابقہ ذریعہ معاش ترک کرنے پر مجبور ہیں۔ اب یہ دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے اور تلاش معاش کے لیے لداخ کے قصبوں میں چلے گئے ہیں۔
وہ لوگ جو پیچھے رہ گئے اب وہ بھارت اور چین کے مابین جاری فوجی کشیدگی میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔
آل چینگ ٹینگ پشمینہ گروورز کوآپریٹیو مارکیٹنگ سوسائٹی سے منسلک سونم سیرنگ نے کہا "گذشتہ تین برسوں میں پشمینہ کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے''۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس سال، کاک جھنگ، تم سیلے، چومر، دمچوک اور کوزیک کے قریب سردیوں میں چرانے والے اہم علاقوں (چراگاہوں) میں بھی کشیدگی کا ماحول ہے۔ جس سے پشمینہ کی صنعت بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور اس کاروبار سے منسلک افراد کو موافق علاقہ نہیں مل رہا ہیں جہاں وہ نوزائیدہ مویشیوں کی صحیح طریقے سے پرورش کرسکیں۔ اور ان کی نسل کی افزائش کرسکیں۔