اننت ناگ: وادی کشمیر میں موجود صنعتوں میں میوہ صنعت کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ یہاں کی تقریبا 45 لاکھ کی آبادی فروٹ صنعت سے وابستہ ہے۔ وادئے کشمیر میں سالانہ 20 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد سیب کی پیداوار ہوتی ہے، جس سے شعبہ باغبانی کو قریب 10 ہزار کروڑ کی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہاں کی معیشت میں اہم شراکت داری ہونے کے باوجود فروٹ صنعت کو مختلف چیلینجس سے گزرنا پڑتا ہے۔ جہاں ماضی میں نا مساعد حالات کے دوران اس صنعت کو سب سے بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔ وہیں بعض اوقات موسم کی مار ،غیر معیاری ادویات و کیمیائی کھاد اہم وقت پر ٹرانسپورٹ کی رسائی میں رکاوٹیں حائل ہونے اور مارکیٹ کی مندی جیسے معاملات درپیش ہونے سے یہ صنعت کافی متاثر ہوتی ہے۔
اگرچہ سنہ 2020 میں سیب کی پیداوار کافی تھی، تاہم قیمتوں میں بتدریج کمی ہونے اور اُس دوران مال بردار ٹرکوں کی آمدو رفت متاثر ہونے کے سبب اس صنعت سے وابستہ افراد کو کافی نقصان ہوا تھا۔ اسی طرح گزشتہ کئی برسوں کے دوران مختلف بیماریاں پھوٹ پڑنے، غیر متوقع بارشیں برفباری، خشک سالی، ژالہ باری کے سبب میوہ کاشتکار نقصانات سے جوجھ رہے تھے۔ تاہم سنہ 2023 کا کیلنڈر فروٹ صنعت کے لئے سود مند رہا۔ جس کے نتیجہ میں میوہ کاشتکاروں نے طویل وقت کے بعد راحت کی سانس لی۔
اگرچہ واشنگٹن سے درآمد شدہ غیر ملکی سیب پر سرکار نے 20 فیصد امپورٹ ڈیوٹی کی کمی کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ اس عمل سے مقامی سیب کے لئے مارکیٹ میں مقابلہ کی کیفیت پیدا ہو جائے گی اور کشمیری سیب کی قیمتوں میں بتدریج کمی ہوگی۔ تاہم وہ سب خدشات اُس وقت دور ہو گئے جب مقامی اور قومی منڈیوں میں سیب کو معقول قیمتوں پر فروخت کیا گیا۔
واضح ہو کہ گزرے برس میں ابتدا سے ہی بہتر مارکیٹ کے اثرات نمایاں تھے، جو سیزن کے آخر تک جاری رہا، جس سے کاشتکار اور میوہ تاجر اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ مارکیٹ کی پوزیشن کو دیکھتے ہوئے تاجروں اور بعض کاشتکاروں نے مال کو کولڈ اسٹوریجس میں ذخیرہ کیا ہے، تاکہ آنے والے وقت میں انہیں زیادہ سے زیادہ فائدہ ملے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے میوہ کاشتکاروں نے کہا کہ کافی عرصہ بعد انہیں سیب کے مارکیٹ میں اچھال دیکھنے کو ملا ہے۔ حالانکہ رواں برس سیب پر اسکیب کی بیماری نمودار ہوئی تھی۔ جس سے سیب کی کوالٹی خراب ہوئی تھی اور کسان کافی مایوس کن صورتحال سے گزر رہے تھے۔ تاہم ملک و مقامی منڈیوں میں گزشتہ برسوں کے مقابلہ میں مارکیٹ کافی اچھا رہا، جس سے کاشتکاروں کو فائدہ ہوا۔