ریاستی حکومت نے ان پودوں کو چند برس قبل ریاست میں متعارف کرایا تھا۔
وادی کے مختلف اضلاع خاص کر جنوبی کشمیر میں باغ مالکان اٹلی سے سیب کے پودے منگوا کر اپنے باغات میں لگا رہے ہیں۔
'غیر ملکی پودوں سے معیشت میں بہتری کا امکان' ایک اندازے کے مطابق گزشتہ دو برسوں میں یہاں اٹلی سے لائے گئے لاکھوں پودے لگائے گئے ہیں۔
محکمہ باغبانی کی جانب سے یہ دعوی کیا گیا ہے کہ دو برس کے بعد ہی ان پودوں سے سیب تیار ہوتے ہیں، جبکہ یہ بہت کم جسامت والے ہوتے ہیں۔
متعلقہ محکمہ کے ایک افسر نے کہا کہ ان پودوں سے یہاں کی معیشت میں کافی بہتری آسکتی ہے۔
باغ مالکان کا ماننا ہے کہ یہ پودے روایتی درختوں کے مقابلے میں کسی بھی زمین پر کئی گنا زیادہ لگائے جا سکتے ہیں۔
ان پودوں کی اس قدر اہمیت بڑھ رہی ہے کہ کئی باغ مالکان نے روایتی درختوں کو کاٹ کر وہاں یہی نئے پودے لگائے ہیں۔
ادھر کئی زمینداروں نے دھان کی زمین پر بھی یہ پودے لگائے ہیں،
واضح رہے کہ سیب اور بادام کی پیداوار کشمیر کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی تصور کی جاتی ہے۔