بٹہ مالو ٹریڈرس اسوسی ایشن کے صدر ابرار احمد خان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ 'وادی کشمیر میں گزشتہ تین ماہ سے زائد عرصے میں جہاں تمام شعبہ جات بُری طرح متاثر ہوئے ہیں وہیں تجارت، ٹرانسپورٹ اور ہارٹیکلچر شعبوں کو بھی ناقابل تلافی نقصانات سے دوچار ہونا پڑرہا ہے، جبکہ لاکھوں کی تعداد میں یہاں مختلف صنعتی یونٹز اور دیگر آئی ٹی سیکٹرز میں کام کر رہے ایک لاکھ کے قریب نوجوان بے روزگار ہوگئے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'گزشتہ 105 دنوں میں کاروباری شعبے کے علاوہ سیاحتی شعبے، ٹرانسپورٹ اور ہارٹیکلچر شعبے کو ایک اندازے کے مطابق 40 سے 50 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ وہیں انٹرنیٹ پر عائد مکمل پابندی کے چلتے کئی تجارتی شعبے بند پڑیں ہیں جس سے جموں کشمیر کے ہزاروں نوجوان بے روزگار ہوچکے ہیں'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'تجارت پیشہ افراد انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے نہ تو اِنکم ٹیکس بھر سکتے ہے اور نہ ہی ابھی سیلز ٹیکس کو ہی جمع کر سکتے ہیں'۔